Sunday, 22 January 2017
RULE OF LAW INTERNATIONAL MAGAZINE: قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحب...
RULE OF LAW INTERNATIONAL MAGAZINE: قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحب...: قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے تحریر کردہ پچاس سے زائدملکی و بین الاقوامی...
قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے تحریر کردہ پچاس سے زائدملکی و بین الاقوامی قوانین کے حامل مضامین شامل ہیں شائع ہوگئی ہے۔کتاب کو اُردو کی مستند ترین ویب ہماری ویب نے شائع کیا ہے
قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے تحریر کردہ پچاس سے زائدملکی و بین الاقوامی قوانین کے حامل مضامین شامل ہیں شائع ہوگئی ہے۔کتاب کو اُردو کی مستند ترین ویب ہماری ویب نے شائع کیا ہے
اُردو زبان کی دُنیا کی مستند ترین ویب ہماری ویب نے قانون دان صاحبزادہ
میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے مختلف موضوعات پر لکھے گئے آرٹیکلز پر
مشتمل ڈیجیٹل ای بُک شائع کی ہے۔اِس ای بُک میں مختلف سماجی اور روحانی
موضوعات کے علاوہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی تشریحات کی روشنی میں پچاس کے
قریب مضامین شامل ہیں۔اُردو زبان میں پہلی مرتبہ کسی ای بُک میں قانون کے
حوالے سے اتنے مضامین شامل ہیں۔ صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ جو کہ انسانی
حقوق کے فعال کارکن ہیں اور لاہور ہائی کورٹ بار کی انسانی حقوق کمیٹی کے
شریک چےئرمین ہیں اور اِس کے علاوہ تحفظ ناموس رسالت ﷺکمیٹی لاہور بار
ایسوسی ایشن کے چےئرمین بھی ہیں۔صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے قانون
کرایہ داری،گارڈین ایکٹ، طلاق و نان نفقہ،پہلے سے فوت شہد والد کی اولاد کے
حق وراثت جیسے اہم موضوعات کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ جات کی
روشنی میں تحریر کیا ہے۔ غازی ممتاز قادری شہیدؒ اور غازی علم دین شہیدؒ
کے فیصلہ جات کے جائزئے کے حامل خصوصی مضامین بھی شاملِ ای بُک ہیں۔
کرائمز کے سچے واقعات جو اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کی پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق
ہیں اُن کو دلچسپ پیرائے میں ایک مقدمہ ایک کہانی کے عنوان سے لکھا گیا
ہے۔ اِسی طرح جہاں یہ ای بُک قانون کے طلبہ و طالبات کے لیے قومی زبان
اُردو میں ایک بیش قیمت اضافہ ہے اُسی طرح ججز اور عام قارئین کے لیے بھی
مختلف قوانین کی تشریحات اور اُن کے نتائج وعواقب پر سیر حاصل تبصرہ جات نے
اِس ای بُک کو مفید بنا دیا ہے۔ریجنیل ڈیسپیرٹی آئین پاکستان کی کھلم کھلا
خلاف ورزی کے عنوان سے لکھے گئے کے آرٹیکل میں پاکستان کے اہم مسئلے کی
طرف توجہ دلوائی گئی ہے۔قانون کے طالب علم ہونے کے ناطے اشرف عاصمی
ایڈووکیٹ کے تجربات پر مبنی مشاہدات کو صفحہ قرطاس پر منتقل کیا ہے۔اِس
ڈیجیٹل بُک کو دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر پڑھا جاسکتا ہے۔اِس کتاب
میں ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے حامل آرٹیکلز شامل ہیں یہ وہ آرٹیکلز
ہیں جو کہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے آئین اور قانونی معاملات کے حوالے سے
تحریر کیے ہیں۔یہ قانونی مضامین ملکی و غیر ملکی میڈیا ویب پر بھی دستیا ب
ہیں۔اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے انسانی آزادیوں کے حوالے سے پاکستانی آئین اور
بین الاقوامی قانون کے مضامین میں اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے مختلف موضوعات پر
قلم اُٹھایا ہے۔ انسانی تمدن کے ساتھ ہی ارتقاء کے سفر پر جاری قانون کے
سفر نے بھی اپنے سفر کا آغاز کیا۔ حالات و واقعات کی بناء پر اصول ضابطے
بنائے گئے تاکہ ان پر عمل پیرا ہوکر ریاست اور شہری اپنے اپنے دائرہ کار
میں رہ کر اپنا کردار ادا کریں۔مقننہ اور انتظامیہ کا کردار بھی قانون کی
تشکیل اور اُس پر عملداری کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے
بہت آسان اور دقیع موضوعات پر لکھا ہے جن کا تعلق برارہ راست سماج کے ساتھ
ہے۔ اِس لیے اشرف عاصمی ایڈوو کیٹ نے صرف الفاظ کا مُرقع ہی ترتیب نہیں دیا
بلکہ ایک ایک لفظ سماج میں پھیلی اونچ نیچ کے خلاف ایک توانا آواز ہے۔ اِس
لیے اشرف عاصمی نے خاندانی نظام کے حوالے سے گہرئے مشا ہدات پر مبنی بین
الاقوامی قوانین برائے شادی اور طلاق پر ایک تحقیقی مضمون لکھا ہے جس میں
امریکہ، جاپان، برطانیہ، انڈیا، پاکستان ،کینیڈا، ڈنمارک پاکستان سمیت بہت
سے ممالک میں رائج الوقت عائلی قوانین کا احاطہ کیا گیا ہے۔اِسی طرح
معاشرئے میں جرائم ہونے اور بڑھنے کی وجوہات پر مبنی ایک مضمون جو کہ
تقریباً کریمنالوجی کی5200 ریسرچز کی بنیاد پر لکھا گیا ہے جس میں عمرانی ،
معاشی، سماجی ،مذہبی، جغرافیائی حالات و واقعات کی روشنی میں جرائم ہونے
اور کم یا زیادہ ہونے کے نفسِ مضمون پر ایک خالص عملی بحث کی گئی ہے۔کرسچین
میرج ایکٹ1872 جو کہ اِس وقت وطنِ عزیز میں رائج ہے اُس حوالے سے اردو
زبان میں پہلی مرتبہ ایک بھرپور علمی مقالہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کی کاوش
ہے۔ فوجداری قوانین کے حوالے سے بھی ہارڈینڈ کریمنل کے حوالے سے سپریم
کورٹ آف پاکستان اور ہائی کورٹس کے فیصلہ جات کی بنیاد پر ہارڈینڈ کریمنل
کے موضوع پر قلم اُٹھایا گیا ہے۔ گویا سماجی رویوں میں تبدیلی کے محرکات
قوانین کو بھی ایک جگہ اکھٹا کیا گیا ہے۔ پولیس آرڈر کے اثرات پر تفصیلی
بحت کا حامل ایک مضمون بھی اِس الیکٹرانک کتاب کی زینت ہے۔ تعلیمی نظام میں
اونچ نیچ آئینِ پاکستان کی خلاف ورزی ہے اِس پر تفصیلی مضمون بھی لکھا
گیا ہے جس میں سرکاری سکولوں سے لے کر ایچی سن، شوئیفات،ایل جی ایس جیسے
تعلیمی اداروں اور پرائیوٹ یونیورسٹیوں کے معاشرئے پر اثرات کوسمویا گیا
ہے۔غرض یہ کہ خالص قانونی معاملات پر بہت سے مضامین لکھے ہیں اور اشرف
عاصمی یہ مضامین باقاعدگی سے وکلاء اور ججز کو بھی پیش کرتے ہیں تاکہ اُن
سے اِس حوالے سے فیڈ بیک لیا جاسکے۔اشرف عاصمی چونکہ انسانی حقوق کے
علمبردار ہیں اِس لیے ملکی و بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے
میں رہتے ہیں اور اِس حوالے ہر وقت اپنے آپ کو تیار رکھتے ہیں۔ اشرف
عاصمی TxDLA آف امریکہ کے ایسوسی ایٹ ممبر ہیں۔لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر
رانا ضیاء عبد الرحمان، سیکرٹری انس غازی، لاہور بار کے صدر ارشد جہانگیر
جوجھہ،ٹیکس بار کے صدر فرحان شہزاد، جسٹس (ر) نذیر غازی،جسٹس(ر) منیر مغل
جسٹس (ر) میاں نذیر اختر ،جسٹس(ر) خواجہ شریف، ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان
سید ظفر گیلانی،ممتاز شاعرہ ادیبہ ادب سرائے انٹرنیشنل کی چےئرپرسن محترمہ
ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ،ممتاز کالم نگار اور ورلڈ کالمسٹ کلب کے چےئرمین
ایثار رانا ،صدر ناصر اقبال خان،ممتاز سکالرز ورلڈ پیس مشن کے سربراہ ڈاکٹر
ظفر اقبال نوری،ڈاکٹر سعید احمد سعیدی، غلام مرتضی سعیدی ، پروفیسر راحیل
حق، ڈاکٹر خالد نصیر ، صاحبزادہ ڈاکٹر احمد ندیم رانجھا، جاوید مصطفائی
سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ ، سائیں سچل سرمت ؒ کے خلیفہ خاص حسن علی
سچلی قادری نوشاہی، صاحبزادہ میاں محمد یوسف قادری نوشاہی، سابق وفاقی وزیر
حاجی حنیف طیب، ممتاز ناول نگار صحافی ڈرامہ نگار طارق اسماعیل ساگر،ممتاز
کالم نگار اسحاق جیلانی،عزم گروپ کے جناب اویس رازی، عمر رازی اور زندگی
کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے اشرف عاصمی کو ڈیجیٹل ای
بک کی اشاعت پر مبارکباد دی ہے۔ ای بُک کا لنک ہے
http://hamariweb.com/articles/ebook/Mian-Muhammad-Ashraf-As
Sunday, 8 January 2017
نیب کے قانون میں ترمیم۔رائے عامہ اور عدلیہ کی بالادستی ................ صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
نیب کے قانون میں ترمیم۔رائے عامہ اور عدلیہ کی بالادستی
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹکچھ عرصہ سے نیب کی جانب سے پلی بارگین کے قانون کے متعلق بہت زیادہ تنقید ہورہی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور میاں شہباز شریف حکومتی حلقوں سے بھی اِس بابت تنقید کی گئی۔ عمران خان نے تو باقاعدہ اِسے کالا قانون قرار دے دیا۔سپریم کورٹ کے جانب سے لا تعداد مرتبہ نیب کے پلی بارگین پر بہت سخت انداز میں آبزرویشن دی گئیں۔ اِ ن حالات میں حکومت نے عافیت اِسی میں میں جانی کے مشرف دور میں نیب کے بنائے گئے قانون مین ترمیم کردی گئی ہے۔بادی النظر میں بھی نیب کی جانب سے رقم لے کر ملزمان کو چھوڑے جانے کے عمل پر عوام کی جانب سے شددید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ سوشل میڈیا پر بھی اِس حوالے سے بہت شور مچا۔ یوں حکومت نے اِس حوالے سے اہم ترمیمی آرڈینیس جاری کردیا ہے۔صدر ممنون حسین نے نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کر دیا جس کے تحت چیئرمین نیب کو پلی بار گین کا حاصل صوابدیدی اختیار ختم کر دیا گیا۔ اب پلی بار گین کی منظوری صرف عدالت دے گی۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے پلی بارگین اور رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والوں کو سرکاری و عوامی عہدے (سیاستدان) کیلئے تاحیات نااہل قرار دینے کی تجویز منظور کرلی ہے۔ وہ قوانین جائزہ کمیٹی کے ارکان وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ آرڈیننس نافذ العمل ہو گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت پلی بارگین کے ذریعے رقم جمع کرانے والا شخص زندگی بھر سرکاری و عوامی عہدے کیلئے نااہل ہوجائیگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس آرڈیننس کو سینٹ میں پیش کردیا جائیگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی تجویز ہے کہ پلی بارگین اور رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے میں عدالتی منظوری ہو اور تاحیات پابندی بھی شامل ہو۔ انہوں نے کہاکہ اگلا سوال یہ ہو گا کہ آرڈیننس کیوں اور قانون کیوں نہیں۔ یہ اس لئے ہے کہ بل کے ذریعے پیش کرنے کی صورت میں معاملہ تاخیر کا شکار ہوسکتا تھا کیونکہ 29 جنوری تک قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو گا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پلی بارگین سے متعلق حکومتی موقف طلب کیا تھا۔ عدالت نے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ وہ نیب کے قانون کی شق۔25/ اے کے بارے میں وفاق کا موقف ایک ہفتے میں پیش کریں جو پلی بارگین سے متعلق نیب کے چیئرمین کے اختیارات کی وضاحت کرتا ہے۔ آرڈیننس کے تحت رضاکارانہ طور پر لوٹی گئی رقم واپس کرنے والے ملزم کو سزایافتہ سمجھا جائے گا اور زندگی بھر کے لئے وہ کسی عوامی‘ سیاسی منصب کیلئے نااہل ہو جائیگا۔ سرکاری ملازم ہونے کی صورت میں وہ فوائد کے بغیر ملازمت سے برطرف ہو جائیگا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت ریونیو شارٹ فال کے تناظر میں کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک اثاثے اور اکاونٹس نہ ظاہر کرنے کیلئے ایمنسٹی سکیم دینے کیلئے تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور اسکا مستقبل قریب میں فیصلہ کر لیا جائیگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999ئکرپشن کیخلاف جاری ہوا تھا جس کے تحت شق 25 اے میں پلی بارگین اور رقم کی رضاکارانہ واپسی کی بات شامل تھی۔ رقم کی رضاکارانہ واپسی کی صورت میں عوامی منصب پر فائز ہونے کیلئے نااہلی یا سرکاری ملازمت سے برطرفی شامل نہیں تھی جبکہ رضاکارانہ واپسی کی سہولت استعمال کرنیوالے ملزم کے معاملہ کی منظوری چیئرمین نیب کا اختیار تھا۔ اس میں عدالت کی منظوری کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ اس طرح رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے عوامی منصب یا ملازمت پر واپس جا سکتے تھے۔ اب اس امتیاز کو ختم کرکے رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کے بارے میں شقوں کو ملا دیا گیا ہے۔ ترمیم کے ذریعہ اب رضاکارانہ رقم کی واپسی پر بھی احتساب عدالت سے منظوری لینا ضروری ہو گا۔ چیئرمین نیب کا اختیار ختم کر دیا گیا ہے۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والا فرد اب سزایافتہ سمجھا جائیگا۔ اس سے قبل یہ میعاد 10سال تھی۔ انہوں نے بتایا وزیراعظم کی تجویز ہے کہ پلی بارگین میں عدالتی منظوری اور تاحیات پابندی بھی ہو۔ وزیر قانون نے کہا کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن)کا منشور ہے۔ این این آئی کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پلی بارگین سے متعلق بل پاس کروانے میں وقت لگے گا ۔نئے قانون کے مطابق پاکستان کے باہر اثاثوں کو بھی ظاہر کرنا لازمی ہوگا ۔ انہوں نے کہا فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام جماعتوں سے مزید مشاورت کی ضرورت ہے ۔ سوئس بینکوں سے پاکستانیوں کی رقوم کی واپسی آسان کام نہیں 190رقم کی واپسی کیلئے ہر فردکے حوالے سے علیحدہ معلومات دینا ہو گی۔سوئس حکام سے اطلاعات کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے ۔سوئس پارلیمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری کا انتظار ہے 190 حکومت نئے ٹیکسز لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے کرپشن کیخلاف انتہائی قدم اٹھالیا ہے اب کرپشن میں ملوث فرد زندگی بھر الیکشن بھی نہیں لڑسکے گا ۔پلی بارگین سرے سے ختم کی جارہی ہے اور اس کی سزا نااہلی ہوگی۔ عدالتی حکم کے مطابق کرپٹ فرد سے رقم کی وصولی کی جائیگی اور وصولی کے ساتھ ہی عہدے سے بھی ہٹا دیا جائیگا۔ زاہد حامد نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999ئمیں ترامیم کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پارلیمانی کمیٹی سینٹ اور قومی اسمبلی کے 20 ارکان شامل ہیں اور کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ بدھ کو ہوگا جس میں نیب آرڈیننس 1999ئپر مزید نظر ثانی کی جائیگی۔وزیرمملکت انوشہ رحمان نے کہاکہ وزیراعظم تمام کرپٹ عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی چاہتے ہیں اور نیا آرڈیننس کرپشن کے خاتمے کیلئے مفید ثابت ہوگا۔بیرسٹر ظفراللہ نے کہاکہ پاکستان میں ایسا قانون بننا خوش آئند ہے ایسا قانون دنیا میں کہیں بھی نہیں کہ کرپشن میں ملوث افراد پر زندگی بھر کیلئے پابندی عائد کردی جائے۔ایک سوال پر زاہد حامد نے کہاکہ پلی بارگین لفظ ہی غلط ہے 190 جرم غلط کرنے والے سے بارگین ہونی ہی نہیں چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) کا منشور ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظوری کے بعد آرڈیننس ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔ قارئین پاکستان جیسے ملک میں جہاں کرپشن نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں اور نیب دھڑا دھڑ اربوں روپے کی لوٹ مار کرنے والوں کو چند کروڑ روپے لے کر چھوڑ رہا تھا یقینی طور پر اِس آرڈینیس سے عدلیہ کی بالادستی کا تاثر اُبھرے گا۔ اور عوامی حلقے اِس امر کی تائید کریں گے۔
لاہور کی فعال ادبی شخصیت۔ خلیل فاروقی ؒ .....................صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ
یوم اقبالؒ کے حوالے سے جناب خلیل فاروق صاحب نے الحمرا ادبی بیٹھک میں
حال ہی میں ایک بہت ہی شاندار سیمینار کا انعقاد کیا اور مقررین میں جناب
جسٹس نذیر غازی، جناب علامہ رضا الدین صدیقی جناب پروفیسر احمد رضا اور مجھ
ناچیز اشرف عاصمی کو خصوصی دعوت دی۔پروگرام بہت ہی زیادہ طوالت پکڑ گیا
لیکن خلیل فاروق صاحبؒ انتہائی فعال انداز میں اپنی وہیل چےئر پر بیٹھے
پروگرام کی نگرانی کرتے رہے۔ اِس سیمینار میں میرے بیٹے حذیفہ نوشاہی نے
نعت رسول ﷺ
پڑھنے کی سعادت حاصل کی تھی
.......................................................................................................................................................................
پڑھنے کی سعادت حاصل کی تھی
.......................................................................................................................................................................
لاہور کی فعال ادبی شخصیت۔ خلیل فاروقی
سوشل میڈیا کے ثمرات میں سے ایک بہت ہی اہم بات یہ ہے کہ معاشرے کی فعال شخصیات سے استفادہ ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔اور روز مرہ کی سرگرمیوں سے آگاہی رہتی ہے اور شخصیات کی معاشرے کے لیے سود مند ہونے کا بھی احساس دو چند ہوجاتا ہے۔ چند برس قبل مجھے سوشل میڈیا پر جناب خلیل فاروقی صاحبؒ سے رابطے کا موقع ملا۔ بعد ازاں جب یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ خلیل فاروقیؒ میری مادری فکری انجمن طلبہ ء اسلام سے پتوکی میں وابستہ رہے ہیں اور انجمن اساتذہ پاکستان سے بھی اِن کی گہری وابستگی ہے۔سونے پہ سہاگہ یہ کہ انجمن طلبہ ء اسلام لاہور کے رہنماء جناب عامر اسماعیل اُن کے شاگرد خاص ہیں۔ یوں خلیل فاروقی صاحب سے دُعا سلام سوشل میڈیا اور ٹیلی فون کے ذریعہ سے ہوتی رہتی۔ جناب خلیل فاروقی صاحب نہایت ہی مرنجاں مرنج شخصیت کے مالک تھے۔ لاہور کی فعال ادبی تنظیم ادارۃ لاافکار کے بانی و چےئرمین تھے۔ اور باقاعدگی سے پاک ٹی ہاوس میں ماہانہ پروگرام کرتے ۔ جس میں لاہور اور دور دراز کے شعراء اکرام ادیب، کالم نویس شرکت فرماتے۔ اِن کے ساتھ ہمارے دیرینہ دوست ممتاز شاعر ادیب جناب اسلم سعیدی بھی تگ و تاز میں رہتے۔ باقاعدگی سے پروگرام کی اطلاع دیتے۔کچھ عرصہ قبل مجھے کہنے لگے کہ 9 نومبر یوم اقبالؒ کی چھٹی جو حکومت نے ختم کی ہے درحقیقت یہ فکرِ اقبال کو ختم کرنے کی گہناونی سازش ہے۔ اِس حوالے آپ قانونی جنگ لڑیں۔ یوں جناب فاروقی صاحبؒ کی جانب سے میں نے لاہور ہائی کورٹ میں اقبال ڈے کی چھٹی کے حوالے سے رٹ دائر کی ۔ جناب فاروقی صاحبؒ نے انتہائی خلوص اور محبت کے ساتھ اِس رٹ پٹیشن کی تیاری میں اپنا کردار ادا کیا۔یوم اقبالؒ کے حوالے سے جناب خلیل فاروق صاحب نے الحمرا ادبی بیٹھک میں حال ہی میں ایک بہت ہی شاندار سیمینار کا انعقاد کیا اور مقررین میں جناب جسٹس نذیر غازی، جناب علامہ رضا الدین صدیقی جناب پروفیسر احمد رضا اور مجھ ناچیز اشرف عاصمی کو خصوصی دعوت دی۔پروگرام بہت ہی زیادہ طوالت پکڑ گیا لیکن خلیل فاروق صاحبؒ انتہائی فعال انداز میں اپنی وہیل چےئر پر بیٹھے پروگرام کی نگرانی کرتے رہے۔ اِس سیمینار میں میرے بیٹے حذیفہ نوشاہی نے نعت رسول ﷺ پڑھنے کی سعادت حاصل کی تھی۔اِس طرح یہ سلسلہ محبت کا چلتا رہا۔ خلیل فاروقیؒ صاحب گردوں کے عارضے میں گذشتہ دس سے زائد سالوں سے مبتلا تھے ہفتے میں دو مرتبہ اِن کے ڈیلسیز ہوتے ۔ اور انتہائی صبر اور ہمت کے ساتھ اپنی اِس بیماری کا مقابلہ کرتے رہے۔ چند ماہ پہلے میو ہسپتال لاہور میں ڈیلسیسز کے لیے آے تھے تو معروف نوجوان شخصیت جناب ذیشان احمد راجپوت اور مجھے اُن کوملنے جانے کی سعادت ملی۔ عجیب آزاد مرد تھا۔ ڈیلسیز ہورہے ہیں اورفاروقی ؒ صاحب کسی سے لمبی بات چیت موبائل فون پر کررہے وہ بھی عشق رسول ﷺ کے حوالے سے ہے۔اتنی باہمت شخصیت میں نے زندگی بھر نہیں دیکھی۔ شعبہ تعلیم سے منسلک تھے۔ اُستاد تھے۔ اُن کا گھر جو گلبرگ میں واقع ہے وہ ایک صوفی منش فقیر کے ڈیرے کا منظر پیش کرتا تھا۔ مجھے یہ جان کر شدید حیرانگی ہوئی کہ فاروقی صاحبؒ کی فیملی اپنے آبائی گھر پتوکی میں رہتے ہیں اور فاروقی صاحبؒ اکیلے مقیم تھے لیکن وہ اکیلے کہاں تھے اُن کے شاگرد ہر وقت اُن کے ساتھ ہوتے۔ بلکہ اُن کے کئی شاگر وہیں اُن کے ہاں قیام کرتے۔ مجھے اور ذیشان راجپوت کو وہاں دو مرتبہ جانے کا موقعہ ملا انتہائی خوش ہوئے اور بڑی خاطر مدارت کی۔کتابوں کے ڈھیر کو اپنے سرہانے پہ رکھے جناب خلیل فاروقیؒ ہمہ وقت ہوشیار باش ہوتے۔جناب خلیل فاروقی کا اصل نام غلام احمد تھا اور اپنے قلمی نام خلیل فاروقیؒ سے پہچانے جاتے۔بیماری کے عالم میں ملازمت کے ساتھ ساتھ فعال ادبی پروگرام کا نعقاد فرماتے اور اپنی جیب سے سب کچھ خرچ کرتے۔بیماری کے باوجود پُر عزم رہنا بہت بڑی بات تھی کہ خلیل فاروقیؒ ہمہ وقت علمی ادبی نشستوں میں تشریف لے جاتے ۔ حال ہی میں کچھ ادبی شخصیات جو کہ حج کی سعادت حاسل کرکے آئی تھیں اُن کے اعزاز میں پاک ٹی ہاوس میں ایک خصوصی نشست کا جناب فاروقی صاحب نے اہتمام کیا تھا۔ پروفیسر حضرات نے جس دلنشین انداز میں خانہ کعبہ اور روضہ رسولﷺ میں حاضری کا حال بیان کیا تھا۔ محفل میں موجود ہر شخص کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ کافی لمبی نشست چلی۔ رشک آرہا تھا کہ فاروقی صاحبؒ نے کتنے عظیم لوگوں کو ایک ساتھ مدعو کر رکھا ہے۔ اللہ پاک اپنی نیک بندوں کو حوصلہ و ہمت عطا فرما دیتا ہے۔ادب براے ادب کی بجائے ادب برائے عشق رسولﷺ کا عملی نمونہ جناب خلیل فاروقی ؒ تھے۔ جناب فاروقیؒ کو اللہ پاک نے جہاں بیماری کے امتحان میں ڈالا تھا وہیں اللہ پاک نے اُن کو انتہائی بلند حوصلہ بھی عطا فرمایا تھا۔اللہ پاک فاروقی صاحب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماے (آمین)
Subscribe to:
Posts (Atom)
انٹرنیشنل ہیومین رائٹس موومنٹ اور لائیرز سٹرٹیجیک کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے سامنے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کی زیر سرپرستی اور امریکی سفارتخانےاسلام آباد کے زیراہتمام پاکستانی میں چلنے والی انٹرنیشنل غیر رجسٹرڈ این پاک یو ایس ایلیومینائی نیٹ ورک کو فوری طور پر بین کرنے کے حوالے سے پرامن احتجاجی مظاہرہ
انٹرنیشنل ہیومین رائٹس موومنٹ اور لائیرز سٹرٹیجیک کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے سامنے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ...
-
ہبہ/ گفٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ پاکستان کی تشریح صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ 2017SCMR-1110 کے مطابق سپریم کورٹ آ...
-
قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے تحریر کردہ پچاس سے زائدملکی و بین الاقوامی...