Friday, 22 June 2018
Sunday, 10 June 2018
انتخابات کا انعقاد---------- خود ساختہ اسٹیک ہولڈرزاِ ن ایکشن....................... صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمیElection 2018 and fake stake holders. by Ashraf Aasmi
انتخابات کا انعقاد---------- خود ساختہ اسٹیک ہولڈرزاِ ن ایکشن
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی
پیپلز پارٹی ۔ ن لیگ ، ق لیگ پھر ن لیگ، اور اب پی ٹی آئی یہ ہے وہ سیاسی چکر جس میں الیکٹ ابلز قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔نواز شریف جب سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے لگتا یہی تھا کہ وہ اب کبھی پاکستان نہیں آسکیں گے اُس وقت جو سیاسی خلاء تھا اُسے مشرف کی آشیر باد سے بننے والی مسلم لیگ ق پُر کیے ہوئے تھی۔نواز شریف کی جلاوطنی بے نظیر کا قتل سیاسی منظر بدل گیااور آصف زرداری مرکز میں اور شہباز شریف پنجاب میں براجمان ہوگئے۔ شہباز شریف کو پنجاب میں مسلسل دس سال بلا شرکت غیرے حکومت کرنے کو ملی۔شہباز شریف انتہائی مستعد چاک و بند اور انتہائی فعال رہے لیکن پنجاب کی عوام کی زندگیوں میں سوائے اورنج ٹرین میٹرو ٹرین اور چند پُلوں کے سوا کچھ نہیں۔ پیپلز پارٹی بائیں بازو کی جماعت اور ن لیگ نے ہمیشہ دائیں بازو کی جماعت ہونے کا تاثر دیا۔ ن لیگ کا قیام ہی ضیا ء کی پیداوار تھا۔ ق لیگ مشرف کی پیداوار تھی ۔ اِس وقت جو اہم سٹیک ہولدڑز اِس الیکشن 2018 میں نظر آرہے ہیں اِن میں ن لیگ، پی ٹی آئی ہے مذہبی جماعتیں جن میں متحدہ مجلس عمل، لبیک یار سول اللہ، پی ایس پی وغیرہ وغیرہ ہیں۔
اب آتے ہیں اِس الیکشن کے حوالے سے کہ قوم اِس کو کس طرح دیکھ رہی ہے۔ نواز شریف کا اقامہ کیس میں نا اہل ہونا اور لندن فلیٹس پانامہ کے معاملات میں جس طرح عدالتیں نواز شریف کو ٹف ٹائم دئے رہی ہیں اور نواز شریف نے کبھی شیخ مجیب کی مثال دے کر اور کبھی خلائی مخلوق کا بیانیہ دئے کر کا فی ہاتھ پاؤں مارئے ہیں۔ اُن کے خلاف عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں۔نواز شریف اِس وقت زندگی کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے اُس نے خود کو عوامی مہم کے لیے وقف کیا ہوا ہے اور اپنی بیٹی مریم نواز کو اپنا سیاسی جانشین بنایا ہوا ہے۔ نواز شریف گلی گلی قریہ قریہ مجھے کیوں نکالا کا رونا رو رہاہے۔
اِس وقت جو منظر نامہ بنا ہوا ہے اُسکے مطابق چونکہ پی ٹی آئی کو اِس وقت ہر طرف سے آشیر باد حاصل ہے اِس لیے اُس کا طوطی بول رہا ہے۔ عمران خان کی جانب سے مخلص اور پرانے ساتھیوں کی بجائے ن لیگ اور پی پی پی چھوڑ کر آنے والوں کو پارٹی ٹکٹ دینے کا صاف مطلب ہے کہ عمران کی ڈور کہاں سے ہلائی جارہی ہے۔ جب ظفر اللہ جمالی جیسے شریف لوگ بھی پی ٹی آئی کے حمایتی بن جائیں جب بقول ن لیگ والوں کے ہیں پارٹی چھوڑنے کے لیے دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں تو بات ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کے سر پر کامیابی کا ہُما بٹھایا جائے گا۔
سب سے اہم بات جس کا ذکر محترم مظہر برلاس صاحب جو کہ ہمارئے ورلڈ کالمسٹ کلب کے مرکزی صدر بھی ہیں اُن کی بات پر وطن سے محبت کرنے والوں کا کان دھرنا ضروری ہے۔اُنھوں نے فرمایا ہے کہ" اگلا منظر زیادہ خوفناک ہے۔ اس میں کئی خطرناک کھیل شروع کردیئے جائیں گے۔ یہ کھیل عید کے بعد شروع ہونے والا ہے۔ عید کے بعد منظور پشتین جیسے کئی گھٹیا کردار سامنے آئیں گے۔ یہ چھوٹی چھوٹی تحریکوں کے نام پر سامنے آئیں گے۔ ان تحریکوں کو ’’اچکزئی نظریے‘‘ کے پاسبان سپورٹ کریں گے۔ اس سلسلے میں گلگت میں بھی کام شروع ہوچکا ہے۔ کوئٹہ کے اندر لوگوں کو بہلانے پھسلانے والے بھی سرگرم ہیں۔ لندن میں بیٹھا ہوا ایک کالا کردارکراچی اور حیدر آباد کے کئی کرداروں سے رابطے میں ہے۔ عید کے بعد جب شریف خاندان کے لوگوں کوسزا ہوگی تو ’’اچکزئی نظریہ‘‘ پنجاب میں نظر آئے گا۔ سڑکوں پرہنگامے ہوں گے۔ اس دوران لوڈشیڈنگ بھی ہوگی، لوگوں کوکئی اور مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک سیاسی جماعت پیسے کے زور پر پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائے گی۔ ان کے سارے سوشل میڈیا کنونشن سرگرم ہوجائیں گے۔ اس دوران بیرونی میڈیا سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ چند بیرونی طاقتیں پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے چکر میں ہیں۔ اسی لئے تو پاکستان کو پانی سے محروم کیاجارہا ہے۔ افراتفری، ہنگاموں اور احتجاجوں کاعروج جولائی میں ہونے والے الیکشن کو کھا جائے گا۔ جن لوگوں کو ابھی بھی یقین نہیں آرہا وہ کچھ دن انتظار کرلیں کیونکہ شہبازشریف اور نواز شریف ایک نظریے پرمتفق ہوچکے ہیں۔ شریف فیملی کے جس آخری فرد کا جہاں کہیں بھی خاص رابطہ تھا، اب وہ بھی ٹوٹ چکا ہے۔ بس ٹوٹ پھوٹ کا یہ عمل منظرنامے کی اگلی بدصورتی بیان کر رہا ہے اور اگلی بدصورتی یہی ہوگی کہ 25جولائی کو الیکشن نہیں ہوں گے۔ الیکشن جب بھی ہوئے اس سے پہلے صفائی ستھرائی ضرور ہوگی۔ حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان سے پیار کرنے والے ایک ہو جائیں کیونکہ پاکستان کے دشمن ہمارے وطن کے خلاف ایک ہوچکے ہیں اور انہیں ملک کے اندر سے ’’اچکزئی نظریے‘‘ کے حامل کئی افراد میسر ہیں۔" قارئین کرام: مظہر برلاس صاحب کا پیغام ہمیں بہت کچھ سوچنے کی دعو ت دے رہا ہے۔ اللہ پاک پاکستان کی حفاظت فرمائے (آمین)
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی
پیپلز پارٹی ۔ ن لیگ ، ق لیگ پھر ن لیگ، اور اب پی ٹی آئی یہ ہے وہ سیاسی چکر جس میں الیکٹ ابلز قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔نواز شریف جب سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے لگتا یہی تھا کہ وہ اب کبھی پاکستان نہیں آسکیں گے اُس وقت جو سیاسی خلاء تھا اُسے مشرف کی آشیر باد سے بننے والی مسلم لیگ ق پُر کیے ہوئے تھی۔نواز شریف کی جلاوطنی بے نظیر کا قتل سیاسی منظر بدل گیااور آصف زرداری مرکز میں اور شہباز شریف پنجاب میں براجمان ہوگئے۔ شہباز شریف کو پنجاب میں مسلسل دس سال بلا شرکت غیرے حکومت کرنے کو ملی۔شہباز شریف انتہائی مستعد چاک و بند اور انتہائی فعال رہے لیکن پنجاب کی عوام کی زندگیوں میں سوائے اورنج ٹرین میٹرو ٹرین اور چند پُلوں کے سوا کچھ نہیں۔ پیپلز پارٹی بائیں بازو کی جماعت اور ن لیگ نے ہمیشہ دائیں بازو کی جماعت ہونے کا تاثر دیا۔ ن لیگ کا قیام ہی ضیا ء کی پیداوار تھا۔ ق لیگ مشرف کی پیداوار تھی ۔ اِس وقت جو اہم سٹیک ہولدڑز اِس الیکشن 2018 میں نظر آرہے ہیں اِن میں ن لیگ، پی ٹی آئی ہے مذہبی جماعتیں جن میں متحدہ مجلس عمل، لبیک یار سول اللہ، پی ایس پی وغیرہ وغیرہ ہیں۔
اب آتے ہیں اِس الیکشن کے حوالے سے کہ قوم اِس کو کس طرح دیکھ رہی ہے۔ نواز شریف کا اقامہ کیس میں نا اہل ہونا اور لندن فلیٹس پانامہ کے معاملات میں جس طرح عدالتیں نواز شریف کو ٹف ٹائم دئے رہی ہیں اور نواز شریف نے کبھی شیخ مجیب کی مثال دے کر اور کبھی خلائی مخلوق کا بیانیہ دئے کر کا فی ہاتھ پاؤں مارئے ہیں۔ اُن کے خلاف عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں۔نواز شریف اِس وقت زندگی کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے اُس نے خود کو عوامی مہم کے لیے وقف کیا ہوا ہے اور اپنی بیٹی مریم نواز کو اپنا سیاسی جانشین بنایا ہوا ہے۔ نواز شریف گلی گلی قریہ قریہ مجھے کیوں نکالا کا رونا رو رہاہے۔
اِس وقت جو منظر نامہ بنا ہوا ہے اُسکے مطابق چونکہ پی ٹی آئی کو اِس وقت ہر طرف سے آشیر باد حاصل ہے اِس لیے اُس کا طوطی بول رہا ہے۔ عمران خان کی جانب سے مخلص اور پرانے ساتھیوں کی بجائے ن لیگ اور پی پی پی چھوڑ کر آنے والوں کو پارٹی ٹکٹ دینے کا صاف مطلب ہے کہ عمران کی ڈور کہاں سے ہلائی جارہی ہے۔ جب ظفر اللہ جمالی جیسے شریف لوگ بھی پی ٹی آئی کے حمایتی بن جائیں جب بقول ن لیگ والوں کے ہیں پارٹی چھوڑنے کے لیے دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں تو بات ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کے سر پر کامیابی کا ہُما بٹھایا جائے گا۔
سب سے اہم بات جس کا ذکر محترم مظہر برلاس صاحب جو کہ ہمارئے ورلڈ کالمسٹ کلب کے مرکزی صدر بھی ہیں اُن کی بات پر وطن سے محبت کرنے والوں کا کان دھرنا ضروری ہے۔اُنھوں نے فرمایا ہے کہ" اگلا منظر زیادہ خوفناک ہے۔ اس میں کئی خطرناک کھیل شروع کردیئے جائیں گے۔ یہ کھیل عید کے بعد شروع ہونے والا ہے۔ عید کے بعد منظور پشتین جیسے کئی گھٹیا کردار سامنے آئیں گے۔ یہ چھوٹی چھوٹی تحریکوں کے نام پر سامنے آئیں گے۔ ان تحریکوں کو ’’اچکزئی نظریے‘‘ کے پاسبان سپورٹ کریں گے۔ اس سلسلے میں گلگت میں بھی کام شروع ہوچکا ہے۔ کوئٹہ کے اندر لوگوں کو بہلانے پھسلانے والے بھی سرگرم ہیں۔ لندن میں بیٹھا ہوا ایک کالا کردارکراچی اور حیدر آباد کے کئی کرداروں سے رابطے میں ہے۔ عید کے بعد جب شریف خاندان کے لوگوں کوسزا ہوگی تو ’’اچکزئی نظریہ‘‘ پنجاب میں نظر آئے گا۔ سڑکوں پرہنگامے ہوں گے۔ اس دوران لوڈشیڈنگ بھی ہوگی، لوگوں کوکئی اور مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک سیاسی جماعت پیسے کے زور پر پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلائے گی۔ ان کے سارے سوشل میڈیا کنونشن سرگرم ہوجائیں گے۔ اس دوران بیرونی میڈیا سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ چند بیرونی طاقتیں پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے چکر میں ہیں۔ اسی لئے تو پاکستان کو پانی سے محروم کیاجارہا ہے۔ افراتفری، ہنگاموں اور احتجاجوں کاعروج جولائی میں ہونے والے الیکشن کو کھا جائے گا۔ جن لوگوں کو ابھی بھی یقین نہیں آرہا وہ کچھ دن انتظار کرلیں کیونکہ شہبازشریف اور نواز شریف ایک نظریے پرمتفق ہوچکے ہیں۔ شریف فیملی کے جس آخری فرد کا جہاں کہیں بھی خاص رابطہ تھا، اب وہ بھی ٹوٹ چکا ہے۔ بس ٹوٹ پھوٹ کا یہ عمل منظرنامے کی اگلی بدصورتی بیان کر رہا ہے اور اگلی بدصورتی یہی ہوگی کہ 25جولائی کو الیکشن نہیں ہوں گے۔ الیکشن جب بھی ہوئے اس سے پہلے صفائی ستھرائی ضرور ہوگی۔ حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان سے پیار کرنے والے ایک ہو جائیں کیونکہ پاکستان کے دشمن ہمارے وطن کے خلاف ایک ہوچکے ہیں اور انہیں ملک کے اندر سے ’’اچکزئی نظریے‘‘ کے حامل کئی افراد میسر ہیں۔" قارئین کرام: مظہر برلاس صاحب کا پیغام ہمیں بہت کچھ سوچنے کی دعو ت دے رہا ہے۔ اللہ پاک پاکستان کی حفاظت فرمائے (آمین)
Monday, 4 June 2018
دوستی ------حقیقت کے آئینے میں Written By صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی
دوستی ------حقیقت کے آئینے میں
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی
فراز نے برسوں پہلے کہا تھا کہ تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فراز ۔دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے ولا۔ انسان جب تک خود صاحب اولاد نہیں ہوجاتا اور اُس کے بچے جوان نہیں ہوجاتے اُسکی زندگی میں دوستوں کی دوستی کی چاشنی بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے پھر گھریلو مصروفیات زندگی کو اِس دور میں داخل کردیتی ہیں کہ انسان اپنے دوستوں سے رابطہ میں کمی کا شکار ہوجاتا ہے۔ لیکن دوستی کے اِس جذے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔مولا علیؓ کا قول ہے وہ شخص غریب ہے جس کا کوئی دوست نہیں ہے۔انسانی جبلت میں ہے کہ وہ اپنی ذات کا اظہار چاہتا ہے۔ انسان کے اندر چاہے جانے کا جذبہ بدرجہ اُتم موجود ہوتا ہے۔ انسانی زندگی میں خواب بھی اُتنے ہی ضروری ہوتے ہیں جتنا خود انسان کی اپنی ذات۔ انسانی زندگی میں جو رشتے جزولاینفک ہیں اُن میں والدین بہن بھائی بیوی بچے وغیرہ وغیرہ۔مجھے آج انسانی زندگی کے جس رویے پر بات کرنی ہے وہ ہے انسان کی زندگی میں دوستی کے رشتے کی فعالیت۔
انسان اپنا بچپن بہن بھائیوں کے ساتھ کھیل کود کر گزارتا ہے لیکن زندگی کے اِس دور میں بھی وہ زیادہ کمفرٹ ایبل اُس وقت محسوس کرتا ہے جب وہ اپنے ہم عمر دوستوں کے ساتھ کھیلتا ہے۔ یوں اُس کی اپنی کلاس کے ساتھیوں کے ساتھ دوستی ہوتی ہے۔ عموماً بچے کا میلانِ دوستی اُس بچے کی جانب ہوتا ہے جو اُسے اپنے ساتھ کھیلاتا ہے اُس کے ساتھ برابری کی بنیادپر سلوک کرتا ہے۔ جو بچے اپنے ساتھی کلاس فیلوز کو تنگ کرتے ہیں مارتے پیٹتے ہیں اُن سے پھر دوستی کے خواہشمندکم ہی ہوتے ہیں۔ اِس لیے ضروری ہوتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی آغاز سے ہی اِس طرح تربیت کریں کہ وہ اپنے ہم عمر ہم جماعت بچوں کے ساتھ اچھے انداز میں پیش آئے اوروہ اچھا طالب علم ثابت ہو۔ انسانی زندگی کا یہ نفسیاتی پہلو ہے کہ بچے کو اگر بچپن میں کسی خاص شے کا نام لے کر ڈرایا جاتا رہا ہو یا بچے کو کسی خاص انداز میں پکارا جاتارہا ہو جو اُس کے مزاجِ سلیم پرگراں گزرتا ہو تو اُس رویے کی وجہ سے بچہ ساری زندگی اُس طرح کے رویوں سے شاکی ہوجاتا ہے اور اُس کے اندرایسے رویوں کے حوالے سے منفی جذبات انتہا کو پہنچ جاتے ہیں۔ اِسی طرح اگربڑئے بھائی بہن بچے کو تنگ کرتے ہیں یا کسی طرح چھیڑتے ہیں یا اُس کو مارتے پیٹے ہیں تو وہ بچہ اُن بہن بھائیوں سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ایسے حالات میں بچے کو ایسے دوست کی ضرورت ہوتی ہے جو اُس کی بات سُننے اُس سے محبت کا اظہار کرئے اور اُسے حوصلہ دے اور اُس کے ساتھ چاہت کرئے۔ یہ وہ جذبہ ہے جس سے چھوٹا کیا، بڑا کیا سب کا آپس میں دوستی کا ایسا بندھن قائم ہوجاتا ہے کہ اُسکے تعلق کی آبیاری پھر حالات و واقعات کے گزرنے کے ساتھ ساتھ جاری رہتی ہے ۔
ایسے بچے جن کے والدین یا والدہ یا والد میں سے کوئی ایک فوت ہو جاتا ہے ایسے بچے کے اندر بھی چاہے جانے کی تڑپ بہت ہوتی ہے۔ عام لوگوں کے رویوں سے نالاں ہو کر اور ماں یا باپ کی کمی کی وجہ سے محبت اور چاہے جانے کے جذبے کی طمانیت کا حصول دوستی کے انتہائی مضبوط بندھن میں باندھ دیتا ہے۔ پھر یہ خلوص ،کمتری کے احساس میں کمی لاتا ہے اور دوست کی دوستی پر ناز کیا جاتا ہے اور اِسی دوستی کی بدولت انسان اپنے اندر توانائی، خود اعتمادی محسوس کرتا ہے اور ایسا انسان دُنیا میں عام بچوں سے عادات و خصائل کے حوالے سے مختلف ہوتا ہے۔ توجہ یا محبت سے محروم بچے کی زندگی میں مخلص دوست کا ہونا درحقیقت اُس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔ ایک ایسے معاشرئے میں جہاں نفسا نفسی کا عالم ہو اور دولت کی ہوس نے رشتوں کے تقدس کو گہنا دیا ہو ایسے میں کسی انسان کے ساتھ بغیر کسی لالچ کے دوستی کا تعلق قائم رکھنا یقینی طور پر کافی مشکل کام ہے۔
فی زمانہ تو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ اِس رشتے میں اب وہ طاقت نہ ہے لیکن اگر توجہ سے محروم بچے کے ساتھ کسی بچے کی دوستی مخلص بنیادوں پر ہو ۔ تو وہ بچہ جو کہ خود کو دوسروں سے کم تر سمجھتا ہے وہی بچہ دوستی کے جذبے سے ملنے والی طاقت سے اپنی جبلت میں وہ تبدیلیاں بپا کردیتا ہے کہ وہ معاشرئے کا نہ صرف ایک فعال رُکن بن جاتا ہے بلکہ اپنے ہم عصر ساتھیوں میں سے زیادہ ممتاز ہو جاتا ہے اور اُسکی نفوس پذیری عام انسانوں سے زیادہ ہوتی ہے۔
راقم نے اپنے یہ چند الفاظ اپنے دوست ڈاکٹر عرفان علی ظفر کے لیے لکھے ہیں جن کی بارہ جون کو سالگرہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی بے لوث محبت میرے لیے زندگی کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ اللہ پاک ڈاکٹر عرفان علی ظفر اور اُن کے والدین کو عمر خضر عطا فرمائے۔ اللہ پاک ڈاکٹر صاحب کی اولاد کو نیک و صالح بنائے(آمین
Subscribe to:
Posts (Atom)
انٹرنیشنل ہیومین رائٹس موومنٹ اور لائیرز سٹرٹیجیک کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے سامنے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کی زیر سرپرستی اور امریکی سفارتخانےاسلام آباد کے زیراہتمام پاکستانی میں چلنے والی انٹرنیشنل غیر رجسٹرڈ این پاک یو ایس ایلیومینائی نیٹ ورک کو فوری طور پر بین کرنے کے حوالے سے پرامن احتجاجی مظاہرہ
انٹرنیشنل ہیومین رائٹس موومنٹ اور لائیرز سٹرٹیجیک کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے سامنے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ...
-
ہبہ/ گفٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ پاکستان کی تشریح صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ 2017SCMR-1110 کے مطابق سپریم کورٹ آ...
-
قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے تحریر کردہ پچاس سے زائدملکی و بین الاقوامی...