Saturday, 21 May 2016
سٹیٹ بنک کی چشم کشا ء رپورٹ۔ مہنگائی کی شرح عروج پر ہوگئی 2017 میں صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ مرکزی سیکرٹری اطلاعات صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کا تجزیہ
سٹیٹ بنک کی چشم کشا ء رپورٹ۔ مہنگائی کی شرح عروج پر
ہوگئی 2017 میں
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ مرکزی سیکرٹری اطلاعات صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کا تجزیہ
نواز حکومت میں میگا پراجیکٹ پر کام ہورہا ہے۔ لیکن عام آدمی کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وزیر خزانہ نے اراکین قومی اسمبلی کی تنخواؤں میں چھ سو فی صد تک اضافہ کردیا ہے۔عام آدمی کی زندگی میں مشکلات بہت ہیں۔پاکستانی عوام میں مہنگائی کے اثرات بہت ہی بُرئے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔اورنج ٹرین ، میٹرو ٹرین، موٹر ویز کی وجہ سے اور اکنامک کاریڈور کی بدولت پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ لیکن عام آدمی فی الحال بہت ہی زیادہ مشکل میں ہے۔آئیے سٹیٹ بنک کی حالیہ ترین رپورٹ کا جائز ہ لیتے ہیں۔سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان کردیا ہے۔ اس اعلان کے مطابق شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کمی کی گئی ہے جس کے بعد شرح سود ملکی تاریخ کی کم ترین سطح 5.75 فیصد پر آگئی ہے۔ سٹیٹ بنک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2017 ء میں مہنگائی بلند ترین سطح پر چلی جائیگی۔ سٹیٹ بنک نے بعض خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل اور ایشیا کی بڑھتی قیمتوں سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے۔ بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے‘ بجلی‘ گیس مہنگی کرنے سے عوام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ مہنگائی مالی سال 2016ئکیلئے مقررہ 6 فیصد کے سالانہ اوسط ہدف سے کم رہے گی۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو مالی سال 2015ئکی 4.2 فیصد سے زیادہ لیکن اپنے 5.5 فیصد کے ہدف سے کم رہے گی۔ مالی سال 2015۔16ئکے اختتام پر ملکی معاشی حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ 30 جون کو ختم ہونیوالے مالی سال کے دوران اقتصادی ترقی کیلئے مقرر کردہ ہدف 5.5 حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ امکان ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوکر گذشتہ برس کی سطح تقریباً ایک فیصد پر رہیگا‘ ادائیگیوں کے توازن میں متوقع فاضل مالی سال 2015 ء کی سطح سے کچھ کم ہوگا تاہم زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافے کا رجحان جاری رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ توقع کے مطابق عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی میں مسلسل ساتویں مہینے اضافے کا رجحان برقرار رہا، سال بہ سال بنیاد پر یہ ستمبر 2015ء میں 1.3 فیصد کی پست سطح سے بڑھ کر اپریل 2016ء میں 4.2 فیصد تک پہنچ گئی۔ تلف پذیر غذائی اشیا اور خدمات کے موسمی اثرات کے علاوہ اس اضافے کا اہم سبب اساسی اثر کی مزید کمزوری اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے دورِ ثانی کے اثرات ہیں۔ اسی طرح قوزی گرانی کے پیمانے بھی بڑی حد تک اس مالی سال میں اضافے کے رجحان پر عمل پیرا رہے جس سے اس میں پنہاں مہنگائی کے رجحانات کی مضبوطی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ان رجحانات اور پیشرفت کے باوجود مالی سال 2016ء میں مہنگائی کم رہنے کا امکان ہے۔ مہنگائی کی راہ کا تعین کرنے والے اہم عوامل یہ ہیں: اوّل، بتدریج بہتر ہوتی ہوئی رسدی حرکیات کے مقابلے میں طلب میں قدرے تیزی سے اضافے کے نتیجے میں مہنگائی بڑھ سکتی ہے۔ دوسرے تیل کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتوں کے ساتھ ساتھ غیرتوانائی اجناس کی قیمتوں کی معتدل بحالی صارفی قیمتوں کو منتقل ہوجائیگی۔ تیسرے اگر نئے ٹیکس اقدامات کے نفاذ اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے جیسے بعض خطرات نے حقیقت کا روپ دھار لیا تو اس سے صارف اشاریہ قیمت مہنگائی پر اضافے کا دباو بڑھ جائیگا۔ صنعتی سرگرمیوں اور خدمات کے شعبے میں توسیع سے جی ڈی پی کی نمو میں کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے باعث ہونیوالی کمی کا ازالہ کرنے میں مدد ملے گی۔ بڑے پیمانے کی اشیاء سازی (LSM) میں بحالی،جس میں جولائی تا مارچ مالی سال 2015ئکے 2.8 فیصد کے مقابلے میں جولائی سے مارچ مالی سال 2016ئکے دوران 4.7 فیصد نمو ہوئی کا سلسلہ متوقع طور پر توانائی اور امن و امان کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال کے باعث جاری رہیگا۔ اسکے ساتھ ساتھ تعمیرات میں عمدہ نمو اور صارفی اشیا کی پہلے سے بہتر طلب نے متواتر یہ باور کرایا ہے کہ رواں مالی سال میں ملکی طلب میں بحالی ہوئی۔ اسکی عکاسی نجی شعبے کی جانب سے لیے گئے قرضوں سے بھی ہوتی ہے جن میں جولائی سے مارچ کے مالی سال 2016ء میں 314.7 ارب روپے کا اضافہ ہوا مالی سال 2015 ء کی اسی مدت کے دوران یہ 206.0 ارب روپے بڑھے تھے۔ چنانچہ توقع ہے کہ مالی سال 2016ء میں جی ڈی پی نمو سے مطلوبہ استحکام حاصل ہو جائیگا وہ مالی سال 2017ء میں مزید بہتری کی بنیاد فراہم کریگی۔ جہاں تک بیرونی شعبے کا تعلق ہے، توازنِ ادائیگی میں استحکام اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بنیادی طور پر جاری اور مالی دونوں کھاتوں میں سازگار پیش رفت کی بنا پر ہوا۔ کارکنوں کی مستحکم ترسیلات زر اور تیل کی کم قیمتوں نے جاری حسابات کے خسارے کو قابلِ بندوبست سطح پر رکھنے میں مدد دی ہے، مالی کھاتے کی فاضل رقوم میں کثیر طرفہ اور دو طرفہ رقوم کی آمد نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران ان عوامل میں سازگار رجحانات کے نتیجے میں توازنِ ادائیگی میں بحیثیت مجموعی فاضل رقم کا امکان ہے، سٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر بڑھ کر تخمینے کے مطابق چار ماہ سے زائد مدت کی درآمدات کیلیے کافی ہوں گے جو مالی سال 2015ء کے اختتام پر تقریباً تین ماہ کی مدت سے زیادہ ہیں۔ آگے چل کر بیرونی براہِ راست سرمایہ کاری بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں پر کام تیز ہو رہا ہے۔ دوسری طرف، اجناس کے نرخوں میں متوقع معمولی اضافے اور توانائی کی ملکی رسد بہتر ہونے کے سبب توقع ہے کہ برآمدی وصولیوں میں معمولی بحالی آئے گی۔ نجی سرمائے کی آمد میں کچھ عرصہ سے جاری کمزوریاں برقرار ہیں اس لیے تیل کی قیمتوں اضافہ یا کارکنوں کی ترسیلات زر میں کوئی منفی تبدیلی واقع ہوئی تو غیر یقینی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ مذکورہ صورتحال کے پیش نظر سٹیٹ بنک کی زری پالیسی کمیٹی نے تفصیلی غور کے بعد پالیسی ریٹ 25 بیسس پوائنٹس کم کر کے 6.0 فیصد سے 5.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سٹیٹ بنک کے جاریکردہ اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 48 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا یہ 21 ارب 31 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی گرتی قیمتوں سے آئل کا درآمدی بل گھٹنے کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقم میں اضافے سے بین الاقوامی ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوا ہے جس سے زرمبادلہ ذخائر مستحکم ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مانیٹری پالیسی سے سیونگ سکیموں پر کم منافع ملے گا۔ قرض لینے والوں کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان میں رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری میں مجموعی طور پر 77 فیصد کمی ہوئی ہے۔ سٹیٹ بنک کے اعدادو شمار کے مطابق براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں تاہم 5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ بنک کے مطابق توانائی اور تیل اور گیس کی تلاش کے شعبے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی جا رہی ہے جس میں بالترتیب 51 کروڑ اور 23 کروڑ کے سرمایہ کاری کی گئی۔ قارئین معاشی نمو کا اگر عام آدمی کی زندگی میں فائد نہ ہو تو پھر جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔ خود کشیاں بھی عروج پر ہیں۔ بے روزگاری کا بھی عروج کا زمانہ ہے۔ حکومت کو سب کچھ اچھا دیکھائی دئے رہا ہے۔حکومت کے تین سال ہونے کو ہیں۔لیکن زندگی کو موت سے بدتر بنانے میں اشرافیہ نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، افراط زر کا سب سے زیادہ نقصان عام آدمی پر ہوتا ہے۔ جن کی قوتِ خرید کم ہوجاتی ہے اور روح اور جسم کا تشتہ قایم رکھنا مشکل سے مشکل ہو گیا ہے۔لیکن اسحاق ڈار صاحب کو سب کچھ اچھا نظر آرہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈارکے نام پاکستان فلاح پارٹی کے ترجمان اشرف عاصمی کا کھلا خط
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈارکے نام پاکستان فلاح پارٹی کے ترجمان اشرف عاصمی کا کھلا خط جناب: آپ کی ذہانت وفطانت کا ایک زمانہ معترف ہے کیونکہ
جب بھی حکومت نواز شریف کی ہوتی ہے تو پھر آپ قومی خزانے پر براجمان ہوتے ہیں۔ آپ کو لوگ اکاونٹنٹ بھی کہتے ہیں ظاہر ہے آپ پیشے کے لحاظ سے چاٹرڈ اکاونٹنٹ ہیں اسی لیے آپ کواِس خطاب سے پوری قوم نے نواز رکھا ہے۔جناب کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں کیونکہ حساب کتاب ہی پھن پھیلائے رہتا ہے اور اِس صلاحیت کی وجہ سے آپ کو جمع تفریق اور ڈیبٹ کریڈٹ پر ملکہ حاصل ہے۔ چونکہ آپ معاشی معاملات کو بھی ایک مُنشی کی نظر سے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے پوری ملک کے طول عرض میں پھیلی ہوئی غربت، خود کشیاں اور بے روز گاری آپ کی نظروں سے اوجھل رہتی ہے۔ آپ کی جانب سے بس اتنی نوید ہی مل جاتی ہے کہ قومی ذخائر میں اتنے کھرب ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔چونکہ آپ جمع اور تفریق کے ماہر ہیں اِس لیے جناب کو تھر میں پھیلی ہوئی افلاس سے مرتے ہوئے لاشے نظر نہیں آتے۔ آپ کو ہسپتالوں میں غریبوں کو میسر نہ آنے والی ادویات کی کمی نظر نہیں آتی اِس لیے آپ کے خزانے میں جمع کی ہوئی دولت سے اِن تھر کے بچوں کو زندگی کی سانسیں نہیں مل پاتیں۔ تھر کے بچے پیدا ہی اِس لیے ہوتے ہیں کہ اُنھوں نے بڑا نہیں ہونا ہوتا وہ بچپن میں ہی مرنے کے لیے پیدا ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ آپ کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ اربوں ڈالر کے معائدئے ہوتے ہیں لیکن وہ ظاہر صرف آپ کے خزانے میں ہوتے ہیں۔سٹرکوں پر بے روزگاری بے راہ روی کی وجہ سے نشہ کرنے والوں کے لیے کوئی ایک بحالی سنٹر نہیں ہے چونکہ یہ جناب کی ترجیح نہیں اِن نشیوں کے لیے کوئی 1122 سروس نہیں ہے۔آپ کی حساب کتاب کی عادت کا قوم کو یہ فائدہ ہوا ہے کہ آپ نے قوم کے مستقبل کے معماروں کے لیے سرکای سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کردیا ہے اب نہ سکول ہوں گے نہ تعلیم ہوگی او ر نہ ہی بے روزگاری پیدا ہوگی آپ کی حساب رکھنے کی پیشہ ورانہ صلاحیت نے قوم کو سرکاری سکولوں سے آزاد کر دیا ہے۔آپ نے اراکین اسمبلی کی تنخواؤں میں چھ سو فی صد اضافہ کیا ہے اور ساتھ ہی غریب سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے دس فی صد کا عندیہ دیا ہے۔ آپ کی ماہرِ حساب کتاب کی دلالت کو سلام پیش کرتا ہوں آپ نے لاکھوں ملازمین کی بجائے صرف چند سو ار ا کین اسمبلی کی تنخواؤں میں ا ضافہ فرما کر ڈیبٹ کے فارمولے کا درست استعمال کیا ہے۔کیونکہ اراکین اسمبلی انتہائی مظلوم ہیں اِن کے پاس نہ تو گھر ہے اور نہ ہی سفر کے لیے کوئی گاڑی۔ فاقے کاٹتے ہوئے اراکینِ اسمبلی کی تنخواؤں میں چھو سو فی صد اضافہ کوئی بُری اور بڑی بات نہیں ہے۔ قوم ویسے ہی غربت اور افلاس کی وجہ سے اپنا دماغی توازن کھو چکی ہے جو آپ کے اِس شاندار کام کو سراہنے میں کنجوسی سے کام لے رہی ہے۔ سڑکوں پر آئے روز سرکاری محکموں کے ملازمیں کے احتجاج ، کسانوں ڈاکٹروں وکلاء کے مظاہرئے یہ سب روٹین کے کام ہیں آپ اِن کا ہمیشہ کی طرح نوٹس نہ لیا کریں یہ تو قوم ہی ناشکری ہے کہ جو اتنے عظیم حسابی کتابی وزیر خزانہ کی قدردان نہیں ہے۔سُنا ہے سکولوں کی طرح سرکاری ہسپتال بھی جناب نجی شعبے کو دئے رہیں ہیں ۔ اِس طرح واقعی ملک کو کافی فائد ہوگا۔ نہ غریب علاج کروانے کے قابل ہوں گے اور اِس طرح شرح اموات میں اضافہ ہوگا اور یوں بے روزگاری میں کمی ہوگی۔ فی کس آمدنی کا گوشوارہ بھی بہت بہتر ہوجائے گا۔ جناب نے جس طرح افراط زر میں کمی کاحل ڈھونڈا ہے کہ مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات دی جائیں قوم آپ کے اِس جذبے کو رشک بھری نظروں سے دیکھتی
ٓ ٓ ہے ۔آپ کے خزانے پر سے بہت سے لوگوں کا بوجھ کم ہوتا رہے گا۔ اور خزانہ کمی کی طرف نہیں جائے گا۔ظاہری سے بات ہے جناب وزیر خزانہ: آپ وزیر اعظم نواز شریف کے سمدھی ہیں اِس لیے آپ ہی درحقیقت اِس مجبور قوم کے مائی باپ ہیں۔اللہ پاک آپ کو ملک و ملت پر شب خون مارنے کے لیے عمر خضر عطا فرمائے۔امید ہے جناب میری باتوں کو بُرا نہیں منائیں گے اور دماغی مریض سمجھ کر مجھے معاف فرما دیں گے۔ با ادب با ملاحظہ ہوشیار ۔وزیر خزانہ کے اقبال بلند ہو
Subscribe to:
Posts (Atom)
انٹرنیشنل ہیومین رائٹس موومنٹ اور لائیرز سٹرٹیجیک کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے سامنے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کی زیر سرپرستی اور امریکی سفارتخانےاسلام آباد کے زیراہتمام پاکستانی میں چلنے والی انٹرنیشنل غیر رجسٹرڈ این پاک یو ایس ایلیومینائی نیٹ ورک کو فوری طور پر بین کرنے کے حوالے سے پرامن احتجاجی مظاہرہ
انٹرنیشنل ہیومین رائٹس موومنٹ اور لائیرز سٹرٹیجیک کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے سامنے یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ...
-
ہبہ/ گفٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ پاکستان کی تشریح صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ 2017SCMR-1110 کے مطابق سپریم کورٹ آ...
-
قومی زبان اُردو میں پہلی ڈیجیٹل ای بُک جس میں صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے تحریر کردہ پچاس سے زائدملکی و بین الاقوامی...