اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈارکے نام پاکستان فلاح پارٹی کے ترجمان اشرف عاصمی کا کھلا خط جناب: آپ کی ذہانت وفطانت کا ایک زمانہ معترف ہے کیونکہ
جب بھی حکومت نواز شریف کی ہوتی ہے تو پھر آپ قومی خزانے پر براجمان ہوتے ہیں۔ آپ کو لوگ اکاونٹنٹ بھی کہتے ہیں ظاہر ہے آپ پیشے کے لحاظ سے چاٹرڈ اکاونٹنٹ ہیں اسی لیے آپ کواِس خطاب سے پوری قوم نے نواز رکھا ہے۔جناب کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں کیونکہ حساب کتاب ہی پھن پھیلائے رہتا ہے اور اِس صلاحیت کی وجہ سے آپ کو جمع تفریق اور ڈیبٹ کریڈٹ پر ملکہ حاصل ہے۔ چونکہ آپ معاشی معاملات کو بھی ایک مُنشی کی نظر سے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے پوری ملک کے طول عرض میں پھیلی ہوئی غربت، خود کشیاں اور بے روز گاری آپ کی نظروں سے اوجھل رہتی ہے۔ آپ کی جانب سے بس اتنی نوید ہی مل جاتی ہے کہ قومی ذخائر میں اتنے کھرب ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔چونکہ آپ جمع اور تفریق کے ماہر ہیں اِس لیے جناب کو تھر میں پھیلی ہوئی افلاس سے مرتے ہوئے لاشے نظر نہیں آتے۔ آپ کو ہسپتالوں میں غریبوں کو میسر نہ آنے والی ادویات کی کمی نظر نہیں آتی اِس لیے آپ کے خزانے میں جمع کی ہوئی دولت سے اِن تھر کے بچوں کو زندگی کی سانسیں نہیں مل پاتیں۔ تھر کے بچے پیدا ہی اِس لیے ہوتے ہیں کہ اُنھوں نے بڑا نہیں ہونا ہوتا وہ بچپن میں ہی مرنے کے لیے پیدا ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔ آپ کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ اربوں ڈالر کے معائدئے ہوتے ہیں لیکن وہ ظاہر صرف آپ کے خزانے میں ہوتے ہیں۔سٹرکوں پر بے روزگاری بے راہ روی کی وجہ سے نشہ کرنے والوں کے لیے کوئی ایک بحالی سنٹر نہیں ہے چونکہ یہ جناب کی ترجیح نہیں اِن نشیوں کے لیے کوئی 1122 سروس نہیں ہے۔آپ کی حساب کتاب کی عادت کا قوم کو یہ فائدہ ہوا ہے کہ آپ نے قوم کے مستقبل کے معماروں کے لیے سرکای سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کردیا ہے اب نہ سکول ہوں گے نہ تعلیم ہوگی او ر نہ ہی بے روزگاری پیدا ہوگی آپ کی حساب رکھنے کی پیشہ ورانہ صلاحیت نے قوم کو سرکاری سکولوں سے آزاد کر دیا ہے۔آپ نے اراکین اسمبلی کی تنخواؤں میں چھ سو فی صد اضافہ کیا ہے اور ساتھ ہی غریب سرکاری ملازموں کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے دس فی صد کا عندیہ دیا ہے۔ آپ کی ماہرِ حساب کتاب کی دلالت کو سلام پیش کرتا ہوں آپ نے لاکھوں ملازمین کی بجائے صرف چند سو ار ا کین اسمبلی کی تنخواؤں میں ا ضافہ فرما کر ڈیبٹ کے فارمولے کا درست استعمال کیا ہے۔کیونکہ اراکین اسمبلی انتہائی مظلوم ہیں اِن کے پاس نہ تو گھر ہے اور نہ ہی سفر کے لیے کوئی گاڑی۔ فاقے کاٹتے ہوئے اراکینِ اسمبلی کی تنخواؤں میں چھو سو فی صد اضافہ کوئی بُری اور بڑی بات نہیں ہے۔ قوم ویسے ہی غربت اور افلاس کی وجہ سے اپنا دماغی توازن کھو چکی ہے جو آپ کے اِس شاندار کام کو سراہنے میں کنجوسی سے کام لے رہی ہے۔ سڑکوں پر آئے روز سرکاری محکموں کے ملازمیں کے احتجاج ، کسانوں ڈاکٹروں وکلاء کے مظاہرئے یہ سب روٹین کے کام ہیں آپ اِن کا ہمیشہ کی طرح نوٹس نہ لیا کریں یہ تو قوم ہی ناشکری ہے کہ جو اتنے عظیم حسابی کتابی وزیر خزانہ کی قدردان نہیں ہے۔سُنا ہے سکولوں کی طرح سرکاری ہسپتال بھی جناب نجی شعبے کو دئے رہیں ہیں ۔ اِس طرح واقعی ملک کو کافی فائد ہوگا۔ نہ غریب علاج کروانے کے قابل ہوں گے اور اِس طرح شرح اموات میں اضافہ ہوگا اور یوں بے روزگاری میں کمی ہوگی۔ فی کس آمدنی کا گوشوارہ بھی بہت بہتر ہوجائے گا۔ جناب نے جس طرح افراط زر میں کمی کاحل ڈھونڈا ہے کہ مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات دی جائیں قوم آپ کے اِس جذبے کو رشک بھری نظروں سے دیکھتی
ٓ ٓ ہے ۔آپ کے خزانے پر سے بہت سے لوگوں کا بوجھ کم ہوتا رہے گا۔ اور خزانہ کمی کی طرف نہیں جائے گا۔ظاہری سے بات ہے جناب وزیر خزانہ: آپ وزیر اعظم نواز شریف کے سمدھی ہیں اِس لیے آپ ہی درحقیقت اِس مجبور قوم کے مائی باپ ہیں۔اللہ پاک آپ کو ملک و ملت پر شب خون مارنے کے لیے عمر خضر عطا فرمائے۔امید ہے جناب میری باتوں کو بُرا نہیں منائیں گے اور دماغی مریض سمجھ کر مجھے معاف فرما دیں گے۔ با ادب با ملاحظہ ہوشیار ۔وزیر خزانہ کے اقبال بلند ہو
No comments:
Post a Comment