(ECO)
میں ای سی او وژن 2025ء کی منظوری پاکستان کی ایک
بڑی کامیابی
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ
ای سی او ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس میں ایشیائی ممالک شامل ہے۔ یہ رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع ترتیب دے کر انہیں ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ اس کے رکن ممالک میں افغانستان، آذربائیجان، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ ای سی او کا صدر دفتر ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ہے۔ اس تنظیم کا مقصد یورپی اقتصادی اتحاد کی طرح اشیاء اور خدمات کے لئے واحد مارکیٹ تشکیل دینا ہے۔ یہ تنظیم 1985ء میں ایران، پاکستان اور ترکی نے مل کر قائم کی تھی۔ اس تنظیم نے علاقائی تعاون برائے ترقی (انگریزی:Regional Cooperation for Development) یعنی آر سی ڈی کی جگہ لی جو 1962ء میں قائم ہوئی اور 1979ء میں اس کی سرگرمیاں ختم ہوگئیں۔ 1992ء کے موسم خزاں میں افغانستان سمیت وسط ایشیا کے 7 ممالک آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بھی تنظیم کی رکنیت دی گئی۔رکن ممالک کے درمیان 17 جولائی 2003ء کو اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم تجارتی معاہدہ (ECOTA) پر دستخط کئے گئے۔اس تنظیم کے تمام رکن ممالک موتمر عالم اسلامی (او آئی سی) کے بھی رکن ہیں جبکہ 1995ء سے ای سی او کو او آئی سی میں مبصر کا درجہ بھی حاصل ہے۔13ویں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ میں رکن ممالک نے انتہاپسندی، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ خطہ میں امن اور خوشحالی کے ویژن کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، اعلامیہ میں تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔خطہ کے ممالک کے درمیان توانائی کے شعبہ میں تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ خوشحالی کے لئے روابط کا فروغ ضروری ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام گورننگ باڈیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے ای سی او تنظیم کے سیکرٹری جنرل ابراہیم حلیل آکچا کے ہمراہ 13ویں ای سی او سربراہی کانفرنس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں 13ویں ای سی او سربراہی کانفرنس کے خاتمہ کا اعلان کرتے ہوئے بے حد خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ میں کانفرنس میں شرکت پر رکن ممالک کے صدور، وزرائے اعظم وفود کے سربراہوں، آبزرورز اور خصوصی مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اجلاس کے شرکا ء کی قیمتی آرائنے اجلاس کو کامیاب بنانے میں مدد دی ہے۔اجلاس میں خطہ کے مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ای سی او کی توسیع کی 25ویں سالگرہ کے موقع پر سربراہی کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لئے ای سی او تنظیم کے سربراہوں نے ای سی او گورننگ باڈیز کو ہدایت کی ہے کہ وہ سربراہی اجلاس کے تھیم خطہ کی خوشحالی کے لئے روابط کا قیام کے مطابق خطہ کے ممالک کے درمیان کثیرالجہتی سطح پر روابط کو مزید مضبوط کرنے کے لئے اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اعلامیہ ہمارے مجموعی سیاسی عزم کا اظہار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 13ویں ای سی او سربراہی اجلاس میں ویژن 2025ء کی منظوری ایک بڑی کامیابی ہے۔ ویژن 2025ء کے تحت واضح اور قابل عمل اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔ اس تنظیم کی ترجیحات کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد ملے گی۔ اس سلسلہ میں ہم مشترکہ طور پر سمندری، زمینی، فضائی اور سائبر سپیس کے شعبوں میں روابط کے قیام اور ان کو مزید مضبوط بنانے کے لئے کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس سے خطہ کے ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ توانائی کی فراہمی کسی بھی معاشی ترقی کے منصوبہ پر عملدرآمد کے لئے ضروری ہے۔ ہم نے خطہ کے ممالک کے درمیان توانائی کے شعبہ میں تعاون پرزور دیا ہے۔ اس سے خطہ کے لوگوں کو سستی توانائی کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ای سی او تنظیم کا مرکز لوگ ہیں۔ اس لئے ہم نے لوگوں کے درمیان باہمی روابط میں اضافہ اور سیاحت کے فروغ کے لئے اہم اقدامات کئے ہیں۔ تنظیم کے ممالک فوڈ سکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تعاون کے لئے تیار ہیں۔اس سلسلہ میں اعلیٰ تعلیم اور ریسرچ کے اداروں روابط قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے جبکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا ہے۔ ہم نے 2030ء کے
ایجنڈا پر موثر عملدرآمد کے لئے تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ اس ایجنڈا کا مقصد ہے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہے۔ مختلف شعبوں میں تعاون سے تنظیم کے ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آنے میں مدد ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آپس میں مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ خطہ کے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکے اور خطہ کو امن، ترقی اور خوشحالی کے مضبوط قلعہ میں تبدیل کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مجموعی طور پر انتہا پسندی، دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں تاکہ خطہ میں امن اور خوشحالی کے ویژن کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں ای سی او ایوارڈز جیتنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ سربراہی کانفرنس کا کامیابی سے انعقاد پاکستان کے خطہ میں مثبت تبدیلی اور ترقی کے علمبردار ہونے کا اظہار ہے۔وزیراعظم میاں نواز شریف کو اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کیلئے چیئرمین منتخب کرلیا گیا ہے۔وزیراعظم نے 13 ویں اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ای سی او تنظیم بڑے خطے کا احاطہ کرتی ہے،وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں،ای سی او شمال اور جنوب میں رابطے کا اہم ذریعہ ہے۔ اسلام آباد میں جاری اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں وزیراعظم میاں نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہیں،علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کیلئے ای سی او اہم فورم ہے،سربراہ اجلاس کامیاب بنانے کیلئے سیکرٹری جنرل اور انکی ٹیم کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل اور صلاحیتوں سے مالا مال ہے،دنیا کی 52 فیصد تجارت ای سی او کے خطے سے ہوتی ہے،اجلاس میں چین اور اقوام متحدہ کے نمایندوں کی شرکت پر مشکور ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں،مشترکہ خوشحالی کے لیے رابطوں کا فروغ ضروری ہے،سربراہ اجلاس میں رابطوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز ہوگی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ای سی او کا خطہ تجارتی سرگرمیوں کا مرکز رہاہے،ریلوے،شاہراہیں اورتیل و گیس کی پائپ لائنیں خطے کو قریب لارہی ہیں۔میاں نواز شریف نے کہا کہ مواصلات کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہورہی ہے،2013 سے حکومت سنبھالنے کے بعدپرامن ہمسائیگی کی پالیسی اپنائی ہے۔اقتصادی تعاون تنظیم کا 13 واں سربراہی اجلاس اسلام آباد میں جاری رہا جس کی صدارت اور میزبانی وزیراعظم میاں نواز شریف نے کی۔ اجلاس میں 5 صدور،3 وزرائے اعظم اور ایک نائب وزیراعظم شریک ہوئے۔اس سے قبل 12 واں اجلاس باکو آذربائیجان میں 2012ء میں ہوا تھا جبکہ اجلاس میں ای سی او وژن 2025ء کی منظوری دی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment