Saturday, 25 February 2017

بھارتی د ہشت گردی کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم کی نیک خواہشات................ صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

بھارتی د ہشت گردی کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم کی نیک خواہشات

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

بھارت پاکستان کے اندر آگ اور خون کا کھیل رہا اور پاکستانی وزیر اعظم بھارت سے تجارت کے لیے اُسکی منتیں کر رہے ہیں۔پاکستانی عوام کو جس طرح کی دہشت گردی کا سامنا ہے اور جس طرح بھارت نے گزشتہ چند سالوں سے ہماری عوام کو لہو میں نہلایا ہے شاید وزیر اعظم وہ درد محسوس نہیں کر پائے اور بھارتی وزارت خارجہ کی تعریفیں کی جارہی ہیں۔یہ رویہ پاکستانی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ آرمی پلک سکول پشاور کے شہدا ء کے خون سے غداری ہے۔ داتا علی ہجویریؒ کے دربار مبارک کو لہو لہو کرنے والوں کے ساتھ دوستی کی عملی حقیقت ہے۔سہیون شریف ، عبداللہ شاہ غازیؒ ، نورانی دربار، رحمان باباؒ کے دربار امام بارگاہوں ، مساجد کو لہو لہو کرنے والے بھارتی ایجنٹوں کے ساتھ اِس طرح کا رویہ سمجھ میں نہیں آتا کہ پاکستانی وزیر اعظم کی سوچ کہاں اٹکی ہوئی ہے۔تصور کیجیے جس کا سٹیسمین بننے کا ہمارئے وزیر اعظم دکھلاوا کر رہے ہیں کیا اگر حضرت قائد اعظم ؒ اِس دور میں ہوتے تو کیا وہ بھی ہندوں بنیے کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرتے۔پوری پاکستان قوم کو جس طرح کی دہشت گردی کی لہر نے خوف میں مبتلا کر رکھا ہے اُس کا شائد عشر عشیر بھی حکومت کے عمل سے نظر نہیں آتا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے آپریشن رد الفساد کا فیصلہ کہیں اور سے ہونے کے الزامات کو سختی سے مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد شروع کرنے کا فیصلہ چند روز قبل وزیر اعظم ہاوس میں ہوا، دہشت گردی کیخلاف ڈٹ کر لڑیں گے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے، بعض قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، اس آپریشن کے مقاصد حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی، آپریشن ضرب عضب کے بعد سے حکومت ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔ ترقی مخالف قوتوں میں غیر ملکی شامل ہو سکتے ہیں، بدقسمتی سے افغانستان میں بیٹھے دہشت گرد ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں، افغانستان کو بھی چاہیے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور ان کا خاتمہ کرے، ترکی افغانستان کے حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے، تر کی نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کی ہے، نیوکلیئر سپلائر گروپ کے معاملے پر بھی ترکی نے پاکستان کا ساتھ دیا، پی ایس ایل کا فائنل، ای سی او اجلاس مقررہ وقت پر ہونگے، قوم حوصلہ رکھے۔ دہشت گردوں کو پی ایس ایل پر اثر انداز نہیں ہونے دینگے، حکومت دہشت گردی سے نہیں گھبرائے گی، ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور تجارت بھی بڑے پیمانے پر کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور ترکی نے ماضی میں ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور طے شدہ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم محمد نواز شریف نے لاہور دھماکے کی شدید مذمت کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف عزم مزید پختہ ہوا ہے۔ ہم ہر صورت دہشت گردوں کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رینجرز تعیناتی کا فیصلہ وزیر اعظم ہاوس میں کیا گیا۔ آپریشن رد الفساد کا فیصلہ بھی چند روز قبل وزیر اعظم ہاوس میں ہی کیا گیا تھا۔ دہشت گرد پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔ خدا کے فضل سے ہم مسائل پر قابو پا رہے ہیں۔ موجودہ ترقیاتی منصوبوں کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے کام کیا ہے۔ افغانستان کو بھی چاہیے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ افغانستان بھی دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچائے۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہیں۔ ہم نے ساڑھے تین سال پہلے امن دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی سے لڑ رہے ہیں۔ امن و امان کے قیام کیلئے کیے گئے اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔ بچ جانے والے مٹھی بھر شر پسند عناصر دہشت گردی کر رہے ہیں۔ شرپسند عناصر کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ہے۔۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ترکی کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے ہوئے ہیں۔ ترکی کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ترکی پاکستان میں مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ دہشت گرد ٹوٹی کمر کے ساتھ جوہر دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قوم نے ہمیں ہمارے منشور پر ووٹ دیئے ہم اپنے منشور پر قائم ہیں۔ کسی کو ایک دوسرے کے خلاف سازش نہیں کرنی چاہیے۔ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش ہے یہ کوئی بُری خواہش نہیں ہے۔ افغانستان سے بھی اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں علاوہ ازیں پاکستان اور ترکی نے شعبوں میں تعاون کے لئے دس سمجھوتوں پر دستخط کیے۔ معاہدوں کے تحت ہائیڈرو کاربن، ماحولیات، جنگلات، اطلاعات، منی لانڈرنگ، مسلح افواج کے اہلکاروں سے متعلق خفیہ مالیاتی معلومات کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے ترکی کے دشمنوں کو پاکستان کے دشمن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ترکی کی حمایت جار ی رکھیں گے، ترکی کے عوام نے ثابت کردیا ٹینک سے زیادہ طاقتور ہیں، یقین ہے ترکی امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن رہے گا۔ ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ ہیں۔گذشتہ دنوں سندھ کے شہر سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش حملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں نے درگاہ کو بے دردی سے نشانہ بنایا مگر دہشت گرد ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔اتنے اہم دورے کے دوران ہمارئے وزیر اعظم کو چاہیے تھا کہ بھارت کو صاف صاف سُناتے لیکن اُنھوں نے تو نہایت ادب کے ساتھ بھارت سے گزارش کی ہے کہ ہم تو آپ سے تجارت چاہتے ہیں۔مظفر وانی کا خون کیا رائیگاں جائے گا۔کیا عوام اِسی طرح دہشت گردی کے ہاتھوں مرتے رہیں گے۔ وزیر اعظم صاحب آپ کی خارجہ پالیسی کچھ نظرثانی چاہتی ہے۔پاکستان زندہ آباد۔پاک فوج زندہ آباد

Monday, 13 February 2017

سوموار کی شام لاہور پھر لہو لہو۔بھارت شرم کرو ......... صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ article on bomb blast at Lahore. by ashraf asmi

سوموار کی شام لاہور پھر لہو لہو۔بھارت شرم کرو

صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

سوموار کی شام کو لاہور پھر سے لہو لہو ہے۔ ہر طرف ایمبولینسوں کی چیخ و پکار۔ زخمیوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے۔ لاہور پولیس کے دو شیر دل افسران جانب مبین احمد اور زاہد گوندل بھی شہید ہوچکے ہیں۔ دیگر شہدا کی تعدا دبھی بیس کے قریب پہنچ چکی ہے یہ ہے وہ دلخراش سین جو اِس وقت لاہوریوں کو بار بار ٹی وی سکرین پر دیکھنا پڑ رہا ہے۔شام ہوتے ہی جس طرح پرندے اپنے گھونسلوں کو چلے جاتے ہیں اِسی طرح محنت کش بھی شام کو اپنے بال بچوں کے پاس جانے کے لیے مضطرب ہو تے ہیں۔ دہشت گردوں نے شام کے وہ لمحات لاہوریوں کو لہو میں نہلانے کے لیے چُنے جب وہ اپنے گھر واپس کے لیے جارہے تھے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ چےئرنگ کراس پر ہر روز کوئی نہ کوئی مظاہرہ ہو رہا   ہوتا ہے۔
مال روڈ پر فیصل چوک میں خودکش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہورکیپٹن (ر) مبین احمد اور قائمقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد محمود گوندل اور 6پولیس اہلکاروں سمیت 18افراد جاں بحق جبکہ58افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ ہر طرف لاشیں،انسانی اعضاء، خون،، دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ وہاں کھڑے ٹرک،ایک ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی، متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچااور دوکانوں وعمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ما ل روڈ پر فیصل چوک میں کیمسٹ ایسوسی ایشن کا اپنے مطالبات کے حق احتجاجی مظاہرہ جاری تھا۔جہاں پولیس افسران کے مظاہرین سے مزاکرات جاری تھے کہ ایک موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے باعث ڈی آئی جی ٹریفک لاہورکیپٹن (ر) مبین احمد اور قائمقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد محمود گوندل اور 3پولیس اہلکاروں سمیت 18افراد جاں بحق جبکہ58افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ ہر طرف لاشیں،انسانی اعضاء، خون،، دھواں اور آگ پھیل گئی۔وہاں کھڑے مظاہرین کے ٹرک،ایک ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی، متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان کھڑی متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچااور متعدددوکانوں وعمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔دھماکے کہ باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی گئی۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس،ریسیکو 1122،ایدھی،خدمت انسانیت فاونڈیشن،بم ڈسپوذل سکواڈ سمیت دیگرامدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ امدادی ٹیموں نے لاشوں اورزخمیوں کو ہسپتال پہنچایا۔ جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ 15افراد کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موقع کے اطراف کو تاریں اور پھر قناطیں لگا کر سیل کر دیا جبکہ فرانزک اہلکار وہاں سے شواہد اکھٹے کرتے رہے۔موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اکھٹی ہو گئی۔جنہیں پولیس اہلکار موقع سے ہٹاتے رہے۔ہسپتال میں زخمیوں میں دھرمپورہ کا اطہر،شادباغ کا اویس،نین سکھ کا شفیق،بیگم کوٹ کا شعیب،بورے والہ کا راوفضل،خرم،ریاض،علی،سلیم،عبدالرحمن،محسن عباس،شاہد،کامران،احسن رضا،عون جعفری،عتیق،یس ایس پی یس ایس پی زاہد محمود گوندل کا آپریٹر عباس،کانسٹیبل غلام مصطفی، وغیرہ شامل ہیں۔ زوردار دھماکوں کے بعد آگ کا شعلہ بند ہوا، اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز گئی اور دھماکے کی شدت سے کانوں کے پردے شل ہو گئے۔ ۔ اللہ پکستان پر کرم فرمائے۔ آرمی فوری طور پر سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پہنچ چکی ہے۔اِسے کود کش حملی ہی قرار دیا جارہا ہے۔ ظاہری بات ہے ہمارا ازلی دُشمن بھارت ہی اِص طرح کے اوچھ ہتکھنڈوں میں مصروف ہے۔ جس کی وجہ سے ایمبولینس تک کے لیے راسہ نہیں مل پاتا ۔ حکومت کہ بے حسی انتہاء کو چھو رہی ہے کہ وہ مظاہرین کو اسمبلی ہال کے سامنے مظاہرہ کرنے سے کیوں نہیں روکتی، حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے واضح طور پر حکم دیا ہوا ہے کہ مال روڈ پر کسی قسم کا جلسہ نہ کیا جائے۔ لیکن مال روڈ پر سیاسی و مذہبی جماعتیں اور دیگر گروپس اس طرح جلسے کرتے ہیں اور گھر سے اِس طرح تیار ہو کر آتے ہیں جیسے وہ مینا بازار میں جارہے ہوں چیرنگ کراس کو تقریباً آٹھ سڑکیں ٹچ کر تی ہیں۔ گنگا رام ہسپتال، سروسز ہسپتال جانے کا راستہ میو ہسپتال جانے کا راستہ لاہور ہائی کورٹ سیش کورٹ ایوان عدل جانے والے راستے ہال روڈ کی مارکیٹیں۔ اتنی اہم جگہ ہونے کے باوجود حکومت نے کبھی بھی سختی کے ساتھ کو شش نہیں کی کہ وہ مظاہرین کو چےئرنگ کراس پر مظاہرہ کرنے سے روکے۔ مال روڈ ہال روڈ کے تاجر ہلکان ہو چکے ہیں لیکن حکومت کو شاید یہ مظاہروں والا تماشا اتنا بھاتا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ لوگ اسی میں مصروف رہیں۔ اسی لیے تو ایک مقبول سیاسی جماعت یہاں جلسہ کرتی ہے تو وہ جلسہ باقاعدہ گانے بجانے اور فیشن شو کا بہت بڑا شو دیکھائی دیتا ہے۔لاہور کے عین وسط میں کیمسٹ احتجاج کر رہے تھے۔ پنجاب اسمبلی کی عمارت ہونے کی بناء پر یہ چوک لاہور کے لیے انتہائی تکلیف دہ بن چکا ہے۔ خود کُش دھماکے سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ مظاہرین کی شہادت ہوئی اور حکومت کے دوبڑئے نیک نام افسر بھی جام شہادت نوش کر گئے۔ وزیر اعلیٰ صاحب سے گزارش ہے کہ وہ خدارا چیرنگ کرس پرمظاہر کرنے والے کو کو یہاں اجازت نہ دیں اور کسی اور جگہ کو مظاہروں کے لیے مختص کردیا جائے۔کہا جارہا ہے کہ پہلے سے اطلاع تھی کہ ان دنوں میں مال روڈ پر دھماکہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ لیکن خود کش حملے کو روکنا انسان کے بس کی بات نہیں۔ ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے شہر میں کس کس موٹر سائیکل سوار کو چیک کے جائے۔ بھارت شرم کرو ۔معصوم شہریوں کا لہو بانا بند کرو، مرد کے بچے بنو ہماری پاک فوج سے پنجہ آزمائی کرو۔

Saturday, 11 February 2017

کشمیری حریت پسند رہنماء یسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کی پُکار....................... صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

       کشمیری حریت پسند رہنماء یسین ملک کی

 اہلیہ مشعال ملک کی پُکار

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

آزادی کشمیر کے ہیرو مقبول بٹ کے یوم شہادت کے حوالے سے لاہور ایمبیسیڈر ہوٹل میں قلم قبیلے کے ترجمان ورلڈ کالمسٹ کلب کی جانب سے ایک پروقار تقریب کا اہتما م کیا گیا۔ تقریب کی مہمانِ خصوصی تحریک آزادی کشمیر کے ممتاز رہنماء جناب ےٰسین ملک کی اہلیہ محترمہ مشعال ملک صاحبہ تھیں۔ تقریب میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے عہدے داران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جن میں ڈاکٹر اجمل نیازی،معروف کالم نگار جناب ایثار رانا،جناب ناصر خان، جناب ذبیح اللہ بلگن جناب افتخار مجاز، معظم احسن ریاض،صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ، ممتاز حیدر اعوان، امجد اقبال،امان اللہ خان، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق،عابد کمالوی، رابعہ رحمن بھی شامل ودیگر تھے۔اِس موقع پر محترمہ مشعال ملک، محترمہ مشعال ملک کی والدہ ، ڈاکٹر اجمل نیازی، ایثار رانا ، ناصر خان نے کشمیر کی آزادی کے حوالے سے قلم قبیلے کی جانب سے تگ و تاز کا اعادہ کیا۔اور کمشیری رہنماؤں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اِس موقع پر عالم اسلام کی کشمیر کے حوالے سے بے حسی کا خاص طور پر ذکر کیا گیا۔۔کشمیر کشمیر کی دن رات ہم بات کرتے ہیں۔ کشمیر کی آزادی ہمیں کس سے درکار ہے بھارت سے اور کشمیریوں سے ہمارا رشتہ کیا ہے وہ رشتہ کلمہ طیبہ کا ہے وہ رشتہ پاکﷺ کا اُمتی ہونے کا ہے۔ اب ہم آگے چلتے ہیں کشمیر کی آزادی کی راہ میں رکاوٹ کیا ہے ظاہری سے بات ہے بھارت ہے ۔ اب بھارت سے آزادی کے لیے کس طرح بھارت پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ اِس کے لیے ہم بھارت کے قریب تر ہمسایہ ممالک کا جائزہ لیتے ہیں۔ پاکستان کا دعویٰ کہ کشمیر اُس کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت کشمیر سے آنے والے دریاوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کی سازش کا ارتکا ب کر چکا ہے۔ ہمارئے حکمران اُس کے ساتھ تجارت کے لیے ہلکان ہو رہے ہیں۔ کشمیر کا لہو بہانے والے بھارت کے ساتھ پاکستان کی حکومت نے یہ سلوک روارکھا ہوا ہے کہ بھارتی فلمیں پاکستان میں نمائش کے لیے اجازت دے دی ہے۔ پاکستان سفارتی سطح پر بھارت کی بد معاشیوں اور کشمیریوں کے خلاف اُس کی جانب سے ڈھائے جانے والے ظلم کو پیش ہی نہیں کر پایا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے ساتھ بیٹھ کر اعتراف کیا کہ ہاں وہ بھی مکتی باہنی میں شامل تھا جس نے مشرقی پاکستان کو توڑا۔ یہ ہے حال ایک اور مسلمان ملک کا جو بلک بھارت کے ساتھ واقع ہے۔ گویا بنگلہ دیش کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کی حمایت اسلام کے نام پر قصہ ختم ہی سمجھیں۔اب چلتے ہیں ایران کی جانب جو بہت براسلامی ملک ہے۔ بھارت کی ایران کے ساتھ پیار کی پینگوں کا عالم یہ ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کا جو سب سے بڑا نیٹ ورک آپریٹ ہو رہا ہے پاکستان کے خلاف وہ ایرن کی سرزمین پر سے ہو رہا ہے۔ ایران اور افغانستان ملکر بھارت کے ساتھ ایران سے پاکستانی بندرگاہ گوادر کے مقابلے کے لیے پورٹ میں حصہ دار بن چکے ہیں۔ افغانستان کا یہ حال ہے کہ اُس کی فوج تک کو بھارت ٹریننگ دے رہا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والی تمام تر تحریک کا مرکز افغانستان ہے اور اُسے بھارت آپریٹ کر رہا ہے۔ بھارتی اور افغانی سربراہان مملکت آپس میں اس طرح شیر و شکر ہیں کہ خدا کی پناہ۔ افغانی طلبہ بھارت جا کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ بھارت نے افغانستان میں اپنے بے شمار قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں جو درحقیقت بھارتی خفیہ ایجنسی را کے دفاتر ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کی جاتی ہے۔ جنگ عضب درحقیقت پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف لڑی گئی۔ اب اسلامی دُنیا کے سب سے اہم ترین ملک سعودی عرب کی بات کرتے ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جس کے لیے پاکستانی مسلمان ہر وقت جان دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ اِس ملک میں پاکستانیوں کو ملازمت کے دوران وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو کہ ہمارئے دُشمن ملک بھارت کے باشند وں کو حاصل ہیں۔ حال ہی میں بھارت کا سب سے بڑا سول ایوارڈ مودی کو دیا گیا ۔ یہ ہے بھارت کے ساتھ سعودی عرب کی محبت کا عالم ۔ بھارت کی فی کس آمدنی میں اُن بھارتیوں کا بہت اہم کردار ہے جو کہ عرب دُنیا میں کمائی کر رہے ہیں۔ بھارتیوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کے ساتھ سعودی حکومت کا رویہ بہتر نہ ہے۔ بھارت اور سعودی عرب کا آپس مین تجارتی حجم پاکستانی تجارت کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ تو جناب ایران اور سعودی عرب جو آپس میں سرد جنگ میں بر سر پیکار ہیں۔ یہ دونوں ممالک بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔ گویا سعودی عرب بھی بھارت پر کشمیر کی آزادی کے لیے دباؤ نام کی کوئی چیز نہیں ڈال سکتا ۔اب مشرق وسطی کی بات ہو جائےَ متحدہ ارب امارات نے بھارت میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کا معائدہ کر لیا ہے۔اب بتائیں قارئین اکرام کشمیریوں کے لیے کو ن آگے آئے گا۔ پاکستان، سعودی عرب، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، مشرق، وسطی کے مسلمان ممالک۔ تو جواب نفی میں۔ گویا کشمیری اِسی طرح شہید ہوتے رہیں گے۔ بھارت اُن کے خون سے غسل کرتا رہے گا۔ اور ہم پانچ فروری کو کشمیروں کے ساتھ یوم یکجہتی منا کر گھر جا کر سو جائیں گے۔کشمیر کی آزادی کے لیے پاک فوج اور پاکستانی عوام اور کشمیری عوام کو ہی کردار ادا کرنا ہو گا۔ ورنہ مسلم دُنیا کے حکمران کو سوئے ہوئے ہیں اور شاید ابھی اُن کا جاگنے کا پروگرام بھی نہیں ہے۔ بہرحال محترمہ مشعال ملک صاحبہ کی گفتگو سے ایک بات عیاں ہوئی کہ یسین ملک کی اہلیہ ہونے کا حق وہ ادا کر رہی ہیں اور پاکستان بھر میں کشمیر کی آزادی کے لیے تگ و تاز جاری رکھے ہوئے ہے۔ قلم قبیلے کے رہنماؤں جناب ڈاکٹر اجمل نیازی ، جناب ایثار رانا ،جناب ذبیع اللہ بلگن اور روح رواں ورلڈ کالمسٹ کلب جناب ناصر خان نے محترمہ مشعال ملک صاحبہ کو قلم قبیلے کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ محترمہ مشعال ملک صاحبہ نے جہاں بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم وستم کا ذکر کیا ساتھ ہی اُنھوں نے کشمیریوں کے عظیم حوصلے کی بات بھی کی۔ جناب مشعال ملک نے جس مدلل انداز میں گفتگو کی اور اور پاکستان بھر کے ہر طبقہ فکر کو اُن کی کشمیر کی آزادی کے حوالے سے ذمہ داریوں کا احساس دلایا یقنی طور پر بظاہر ننھی سی پری نظر آنے والے مشعال ملک نے بھارت کے خلاف کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کا اعادہ کیا۔ اللہ پاک کشمیر کو آزادی عطا فرمائے ۔ پاکستان زندہ باد، کشمیر زند باد، پاک فوج زندہ باد

Wednesday, 8 February 2017

جامعات کی خو د مختاری کو درپیش چیلنجز پر مذاکرہ ۔انجمن طلباء اسلام کی قابل ستائش کاوش صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی


جامعات کی خو د مختاری کو درپیش چیلنجز پر مذاکرہ ۔انجمن

 طلباء اسلام کی قابل ستائش کاوش

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی 

پاکستانی عوام کے ساتھ جس طرح کا سلوک حکمران اشرافیہ کی جانب سے روا رکھا جارہا ہے اور حکمران اشرافیہ نے تعلیم کے میدان میں جس طرح پاکستانیوں کے ساتھ ظلم روا رکھا ہے یہ حقیقت کسی سے بھی مخفی نہیں ہے۔ پرائمری اور سکینڈری ایجوکیشن کا جس طرح ستیا ناس کر کے رکھ دیا ہے اُس کا شاخسانہ یہ ہے کہ سرکاری سکولوں میں بچوں کا تعلیم دلوانے پہ کوئی تیار ہی نہیں ہے۔ تعلیم کو جس طرح کمرشل کر دیا گیا ہے اب تعلیم بھی ایک طرح کی شے بن کر رہ گئی ہے۔ اِسی طرح نجی طور پر ہائیر ایجوکیشن میں بھی بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ ایک ہی یونیورسٹی میں صبح کے وقت فیس اور ہے دوپہر کے وقت اور ہے اور شام کے وقت اور ہے۔ جامعات کی خود مختاری میں زیادہ معاملات انتظامی نوعیت کے ہیں سلیبس کے حوالے سے تو شروع سے ہی وفاق کی گائیڈ لائن کی ہی پیروی کی جاتی ہے۔ انجمن طلبہ ء اسلام نے ہمیشہ تعلیمی مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر ایک توانا آواز اُٹھائی ہے۔ اِس حوالے سے انجمن طلبہ ء اسلام کے شاہیں صفت نوجوان ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔ لاہور میں جامعات کی خو د مختاری کو درپیش چیلنجز پر مذاکرے کا اہتما م انجمن طلبہ ء اسلام نے سیفما میں کیا۔انجمن طلبہ ء اسلام کے قائدین جناب محمد اکرم رضوی اور جناب عامر اسماعیل اِس مذاکرے کے روح رواں تھے۔ مجھے بھی جناب اکرم رضوی صاحب اور جناب عامر اسماعیل صاحب نے اِس مذاکرے میں شرکت کی دعوت عنائت فرمائی ۔ یوں میں بھی اِس پُر مغز گفتگو سے مستفید ہوا ۔مذاکرئے میں مندرجہ ذیل نکات اُٹھائے گئے یہ کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم اور جامعات کے ایکٹ پر عملدرآمد کرتے ہوئے اعلی تعلیمی اداروں کی خود مختاری کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔ تمام ادارے ملک میں اعلی تعلیم کے فروغ کیلئے بین الا قوامی تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے اصطلا حات متعارف کروائیں۔صوبائی حکومتیں اعلی تعلیم کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے تعلیم کا 25فیصد بجٹ اعلی تعلیم کیلئے مختص کریں مذاکرئے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔ اس مو قع پر خطاب کرتے ہوئے فیڈ ریشن آف آل پاکستان یونیو رسیٹیز اکیڈیمک سٹاف ایسو سی ایشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل جناب پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد وفاق کا اعلی تعلیم میں نہایت محدود کردار ہے یہ امر نہا یت افسو سناک ہے کہ اعلی تعلیمی شعبہ میں مرتب کی جا نیوالی پالیسیوں میں تمام سٹیک ہولڈرز کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہاہے جسکی وجہ سے اعلی تعلیم کا انحطاط پذیری کا شکا ر ہے ۔ اِس موقع پر سو ل سو سائٹی نیٹ ورک پاکستان کے صدر عبداللہ ملک نے کہا کہ اعلی تعلیمی شعبہ میں اٹھارہویں آئینی ترمیم پرعملدر�آمد نہ ہونے کی وجہ سے صوبوں کو انکے آئینی کردار سے محروم رکھا جارہا ہے وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے نیشنل ٹیسٹنگ کو نسل کا قیام آئین اور لاہور ہائیکو رٹ کے احکامات کے متصادم ہونے کے ساتھ ساتھ جامعات کی خود مختاری میں مداخلت ہے ۔ ممتاز ماہر تعلیم جناب معظم شہباز نے کہا ہریونیورسٹی کواپنی ضروریات کے مطابق نصاب سازی اور فیصلوں کاحق حاصل ہے اور دنیا بھر میں جامعات کی خو مختاری کا احترام کیا جاتاہے ۔ سینئر کالم نگارنجم ولی خان نے کہا کہ تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے ، پاکستانی جامعات کے معیار کو بلند کرنے کیلئے اہل اور تجربہ کارقیادت کی ضرورت ہے ، پاکستان میں اعلی تعلیم کے فروغ کیلئے مربوط حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔ ممتاز تجزیہ نگار سلمان عابد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اعلی تعلیم کے فروغ کے کھو کھلے دعویداروں کا احتساب کیا جائے ، پاکستان میں نچلی سطح پر اختیارات کی عدم منتقلی کی وجہ سے اعلی تعلیم کے شعبے سمیت صحت اور تعلیم میں خاطرخواہ نتائج حاصل نہ ہوسکے ۔ صوبوں کو بااختیار بنا یاجائے اور اعلی تعلیم کے شعبہ میں شفافیت اور میرٹ کو فروغ دیتے ہوئے تمام تقرریوں میں سیا سی مداخلت بند کی جائے ۔انجمن طلباء اسلام پنجاب کے سیکریڑی اطلاعات محمد اکرم رضوی نے کہا کہ پاکستان اس سال بھی جنوبی ایشیاء اور مسلم ممالک میں اعلی تعلیم کے شعبہ میں بہت پیچھے چلا گیا ہے اس تنزلی کی تمام ذمہ داریاں وفاقی ایچ ای سی پرعائد ہوتی ہے نیشنل ڈیمو کریٹک فاؤنڈیشن کے ماہر ین کی یہ تجو یز ہے کہ وفاقی ایچ ای سی کاجائزہ لینے سپریم کورٹ آف پاکستان آرٹیکل 183(3)کے تحت از خود نوٹس لیکر اس ادارے کی نااہلی سے پاکستان کے نوجو انوں کا مستقبل محفوظ بنائیں ۔ اس مو قع پر، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری انجمن طلباء اسلام نعمان الجبار ، مرکزی سیکرٹری اطلا عات ایم ایس ایم عماد شیخ ، ناظم لاہور ڈویژن شیخ طیب ، عامر اسما عیل و دیگر افراد نے بھی اپنے رائے کا اظہار کیا۔ اِس مذاکرئے میں ایک بات پر تمام مقررین کا اتفاق تھا کہ حکومت کا تعلیم کو اپنی ترجیحات میں سب سے اوپر نہ رکھنا بہت بڑا المیہ ہے۔پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کا وزیر ایک ایسا شخص لگا دیا گیا ہے جس کی ترجیحات میں تعلیم شائد بالکل بھی نہیں ہے۔نوجوانوں کو ڈگریاں تع دی جارہی ہیں لیکن اُن کا پاس نہ تع علم ہے اور نہ تربیت۔ حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے انتہائی توجہ کی ضرورت ہے۔ میں نے بھی حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے عدم دلچسپی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور حکومتی بے حسی پر نوحہ خوانی کی۔اِس مذاکرئے کو کامیاب بنانے کے لیے اور مختلف ینورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے انجمن طلبہ ء اسلام کے قائدین جناب اکرم رضوی اور جناب عامر اسماعیل نے جو بھر پور کاوشیں اُس کا میں تہہ دل سے معترف ہوں۔

Sunday, 5 February 2017

مسلم دُنیا کے حکمران کشمیر کی آزادی نہیں چاہتے۔۔؟.............اشرف عاصمی.IS MUSLIM WANT FREEDOM FOR KASHMIR OR NOT?

مسلم دُنیا کے حکمران کشمیر کی آزادی نہیں چاہتے۔۔؟





اشرف عاصمی

کشمیر کی آزادی کے لیے مسلم دُنیا کے حکمرانوں کو اپنے رویے بدلنا ہوں گے۔ایک طرف متحدہ عرب امارات بھارت میں تاریخ کی سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے دوسری طرف سعودی عرب نے مودی کو اپنا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا ہے۔ تیسری طرف پاکستانی حکمران بھارت سے تجارت کے لیے بے چین ہیں۔ ایک طرف پا کستان کے عوام دُنیا بھر میں کشمیر کیآزادی کے لیے کشمیریوں کی ہر طرح کی اخلاق و سیاسی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف سعودی عرب، ایران، افغانستان اور یو اے ای کے حکمرانوں کا رویہ نوشتہ دیوار ہے۔ جس بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری مسلمان قتل کیے جارہے ہیں اُس بھارتی فوج کی معیشیت کے استحکام کے لیے عرب امارات اور دیگر مسلم ممالک بھارت کے ساتھ ہیں۔ بنگلہ دیش کی حسینہ واجد نے لفظ پاکستان کو اپنے ملک میں نشان عبرت بنایا ہوا ہے اور وہ چُن چُن کر سانحہ مشرقی پاکستان کے وقت کے پاکستانی خیر خواہوں کو پھانسیاں دی رہی ہے۔ اِس رویے کے ساتھ کیا مسلم دُنیا کشمیر کو آزاد کروا پائے گی۔ واحد امید پاک فوج ہے جو کہ وطن عزیز کا واحد قومی ادارہ ہے جو عوام کے کشمیر کے حوالے سے جذبات کا ترجمان ہے۔
 

Wednesday, 1 February 2017

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کا قران مجید کا شاہکار منظوم مفہوم..................صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کا قران مجید کا شاہکار منظوم مفہوم

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

دین اسلام کی سربلندی کے لیے ہر دور میں اللہ پاک نے اپنے خاص بندوں کو چُنا اور اِن بندوں کو اسطاعت عطا فرمائی کہ وہ اپنے رب کے احکامات کو دُنیا بھر کے انسانوں تک پہنچائیں۔ ایک ایسی ہستی جو کہ اپنے رب اور اُس کے رسولﷺ کی محبت کے فروغ کے لیے تگ و تاز جاری رکھے ہوئے ہے اُن کی جانب سے اللہ پاک کی آخری کتاب قرانِ مجید کا منظوم ترجمہ تحریر کیا جانا عظیم سعادت ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ کی جانب سے سورۃ القدر کامنظوم ترجمہ ملاحظہ فرمائیں۔ ہے اللہ کے نام سے ابتدا۔ وہ رحمان ہے رحمتِ بے بہا۔شب قدر اُتارا ہے قران کو۔ مگر کیا خبر اس کی انسان کو ۔ہزاروں مہینوں سے افضل یہ رات ۔جو دیکھیں نظر آئے جلوہ ذات۔ ملائکہ اترتے ہیں شب بھر سبھی۔ تو کتنی ہے رات رحمت بھری۔ اُترتے ہیں اِس شب وہ روح الامیں ۔ وہ لاتے ہیں احکام دنیا و دیں۔ سلامتی لے کے بہ اِذنِ خدا۔ تو رہتی ہے تا فجر نوری فضا۔ یہ ہے اندازِ بیاں جو ڈاکٹر صاحبہ نے قران مجید کے منطوم ترجمے کو تحریر کرنے کے لیے اپنایا ہے۔مسلم دُنیا کی شاید یہ پہلی خاتون ہوں جنہوں نے اردو زبان میں قران مجید کا منظوم ترجمہ تحریر کیا۔ محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ممتاز شاعرہ و نثر نگار ہیں اور ادب سرائے انٹرنیشنل کی سربراہ ہیں۔ہمارئے معاشرئے میں انسانی اقدار جس طرح زوال پزیر ہیں اور مادیت نے ہر شے کو گہنا کر رکھ دیا ہے۔ اِن حالات میں اللہ پاک اور اِس کے عظیم رسولﷺ کے پیغام کو امُت مسلمہ تک پہنچانا ایک بہت بڑا صادقہ جاریہ ہے۔ مادر دبستان لاہور کے لقب کی حامل محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ایک قادر الکلام شاعرہ ہیں اور اِس کا ثبوت اُن کا عظیم کارنامہ قران مجید کا منظوم ترجمہ ہے۔ مجھے اُن کی خدمت میں حاضری کا شرف ہے اور حالیہ دنوں میں قرانِ پاک کے تیسویں پارے کا منظوم ترجمہ اُنھوں نے شائع کروایا ہے اور باقی پارے بھی طباعت کے مراحل میں ہے۔ وہ قران مجید کا مکمل ترجمہ لکھ چکی ہیں۔ یقینی طور یہ ایک مشکل ترین کام ہے ۔ لیکن آفرین ہے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ نے انتہائی انتھک محنت اور رب پاک کی خاص مہربانی اور نبی پاکﷺ کی رحمت کے طفیل اتنا بڑا کام کیا ہے۔ قران مجید سے محبت کرنے والوں پر اللہ پاک کا خاص کرم ہوتا ہے۔ قران مجید کا پیغام عام کرنے والے اللہ پاک کے خاص بندے ہوتے ہیں۔دین حق سے آگاہی کا یہ عالم کے قران مجید کا منظوم ترجمہ کیا جائے اور پڑھنے والوں کو یہ شائبہ تک نہ ہو کہ کہیں بات بغیر کسی سیاق وسباق کے کی گئی ہے اتنی بڑی ذمہ داری کا کام کرنا۔ اللہ پاک کے خصوصی کرم کے بغیر کیسے ممکن ہے۔ تیسویں پارئے کی سورتیں جس انداز میں ترجمہ کی گئی ہیں اُس حوالے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے ایک لازوال کام کیا ہے۔ سوشل میڈیا کے بہت زیادہ استعمال اور پرائیوٹ چینلز کی بھرمار نے وقت کی رفتار کو تیز کر دیا ہے۔ دن اِس طرح گزر رہے ہیں جیسے منٹ اور سکینڈ گزرتے ہیں۔ ایسے میں اللہ کے نیک بندوں کی محافل بنی نوح انسان کی تربیت کے لیے اور نفسیاتی طور پر راہ حق کے لیے خود کو وقف کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کودُنیاوی چیز سے کوئی محبت نہیں وہ تو اپنے رب کے عشق میں مسلسل مسافت اختیار کیے ہوئے ہیں اور عشق مسلسل کا یہ انداز کہ اُنھوں نے قران پاک کا منطوم ترجمہ تحریر فرمایا ہے۔رب پاک کا فرمان ہے کہ اگر کو قران مجید کو پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا ۔لیکن صاحب قران حضور نبی پاکﷺ پر نازل ہونے والی یہ عظیم کتاب پوری کائنات کے لیے راہ ہدائت ہے۔ اِس کتاب کو منظوم انداز میں تحریر کرنا۔ اللہ پاک کی طرف سے عظیم سعادت ہے عام قاری کے لیے یہ منظوم ترجمہ بہت بڑا تحفہ ہے اور ڈاکٹر صاحبہ کا یہ انقلابی کام صدیوں اُردو پڑھنے والوں کے لیے عظیم سرمایہ ہے۔ جب تک یہ دُنیا قائم ہے اُس وقت تک ڈاکٹر صاحبہ کاکیا ہوا یہ منظوم ترجمہ انسانوں کو اپنے رب کا پیغام منظوم انداز میں پہنچائے گا۔ اللہ پاک کا کلام قرانِ مجید، اُس کلام کو منطوم تحریر کی شکل دینا سعادت کا عظیم مرتبہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا یہ منظوم ترجمہ درحقیقت قران مجید کی تفسیر بھی ہے۔ڈاکٹر شہناز مزمل ایک ایسی ہستی کا نام ہے۔جب بھی مجھے اِن کا خیال آتا ہے تو اِن کے خیال کے ساتھ ہی مجھے اپنے قلب وجان میں عشق مصطفےﷺ کی شمع فروزاں ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ڈاکٹر شہناز مزمل صرف ایک شاعرہ اور مصنفہ کا نام نہیں ہے بلکہ ڈاکٹر صاحبہ کی عشق مصطفےﷺ کی کیفیات اور اللہ پاک کے ساتھ اُن کا تعلق کا انداز عہد حاضر کے لوگوں کے لیے عظیم سرمایہ ہے۔ مجھے اپنی کم مائیگی کا احساس ہے کہ میری طرف سے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے حوالے سے کچھ لکھنا ایسے ہی ہے جیسے سورج کو چراغ دیکھانا۔ڈاکٹر شہناز مزمل صا حبہ نے جس طرح خالق کی محبت میں ڈوب کر لکھا ہے اور جس راستے کی وہ مسافر ہیں یقینی طور پر راہ حق کے مسافروں کے لیے اُنھوں نے جس طرح رہنمائی کی ہے وہ یقینی طور پر ایک کامل ولی ہی کر سکتا ہے۔ڈاکٹر صاحبہ کی اپنے اردگرد کے لوگوں پر اتنی نوازشات ہیں کہ وہ سب کے لیے ایک ایسا شجر سایہ دار ہیں جس سے ہر کوئی فیض لیتا ہے۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کا لکھا ہوا ایک ایک لفظ راہ عشق حقیقی کا آئینہ دار ہے۔اللہ پاک نے ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ پر اپنے بے پناہ کرم سے نواز ا ہے کہ اُن کی شاعری اور نثر دونوں میں انسانیت سے محبت اور فلاح کا راستہ دیکھائی دیتا ہے۔ڈاکٹر شہناز مزمل صاحب جن راستوں کی راہی ہیں وہ اخلاص محبت اور وفا سے سجا ہوا ہے۔اللہ پاک ڈاکٹر صاحبہ کا سایہ ہمارے سر پہ تاقیامت قائم رکھے۔