ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کا قران مجید کا شاہکار منظوم مفہوم
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ
دین اسلام کی سربلندی کے لیے ہر دور میں اللہ پاک نے اپنے خاص بندوں کو
چُنا اور اِن بندوں کو اسطاعت عطا فرمائی کہ وہ اپنے رب کے احکامات کو
دُنیا بھر کے انسانوں تک پہنچائیں۔ ایک ایسی ہستی جو کہ اپنے رب اور اُس
کے رسولﷺ کی محبت کے فروغ کے لیے تگ و تاز جاری رکھے ہوئے ہے اُن کی جانب
سے اللہ پاک کی آخری کتاب قرانِ مجید کا منظوم ترجمہ تحریر کیا جانا عظیم
سعادت ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ کی جانب سے سورۃ القدر کامنظوم ترجمہ ملاحظہ
فرمائیں۔ ہے اللہ کے نام سے ابتدا۔ وہ رحمان ہے رحمتِ بے بہا۔شب قدر
اُتارا ہے قران کو۔ مگر کیا خبر اس کی انسان کو ۔ہزاروں مہینوں سے افضل یہ
رات ۔جو دیکھیں نظر آئے جلوہ ذات۔ ملائکہ اترتے ہیں شب بھر سبھی۔ تو کتنی
ہے رات رحمت بھری۔ اُترتے ہیں اِس شب وہ روح الامیں ۔ وہ لاتے ہیں احکام
دنیا و دیں۔ سلامتی لے کے بہ اِذنِ خدا۔ تو رہتی ہے تا فجر نوری فضا۔ یہ ہے
اندازِ بیاں جو ڈاکٹر صاحبہ نے قران مجید کے منطوم ترجمے کو تحریر کرنے کے
لیے اپنایا ہے۔مسلم دُنیا کی شاید یہ پہلی خاتون ہوں جنہوں نے اردو زبان
میں قران مجید کا منظوم ترجمہ تحریر کیا۔ محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ
ممتاز شاعرہ و نثر نگار ہیں اور ادب سرائے انٹرنیشنل کی سربراہ ہیں۔ہمارئے
معاشرئے میں انسانی اقدار جس طرح زوال پزیر ہیں اور مادیت نے ہر شے کو
گہنا کر رکھ دیا ہے۔ اِن حالات میں اللہ پاک اور اِس کے عظیم رسولﷺ کے
پیغام کو امُت مسلمہ تک پہنچانا ایک بہت بڑا صادقہ جاریہ ہے۔ مادر دبستان
لاہور کے لقب کی حامل محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ایک قادر الکلام شاعرہ
ہیں اور اِس کا ثبوت اُن کا عظیم کارنامہ قران مجید کا منظوم ترجمہ ہے۔
مجھے اُن کی خدمت میں حاضری کا شرف ہے اور حالیہ دنوں میں قرانِ پاک کے
تیسویں پارے کا منظوم ترجمہ اُنھوں نے شائع کروایا ہے اور باقی پارے بھی
طباعت کے مراحل میں ہے۔ وہ قران مجید کا مکمل ترجمہ لکھ چکی ہیں۔ یقینی طور
یہ ایک مشکل ترین کام ہے ۔ لیکن آفرین ہے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ
نے انتہائی انتھک محنت اور رب پاک کی خاص مہربانی اور نبی پاکﷺ کی رحمت کے
طفیل اتنا بڑا کام کیا ہے۔ قران مجید سے محبت کرنے والوں پر اللہ پاک کا
خاص کرم ہوتا ہے۔ قران مجید کا پیغام عام کرنے والے اللہ پاک کے خاص بندے
ہوتے ہیں۔دین حق سے آگاہی کا یہ عالم کے قران مجید کا منظوم ترجمہ کیا جائے
اور پڑھنے والوں کو یہ شائبہ تک نہ ہو کہ کہیں بات بغیر کسی سیاق وسباق کے
کی گئی ہے اتنی بڑی ذمہ داری کا کام کرنا۔ اللہ پاک کے خصوصی کرم کے بغیر
کیسے ممکن ہے۔ تیسویں پارئے کی سورتیں جس انداز میں ترجمہ کی گئی ہیں اُس
حوالے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے ایک لازوال کام کیا ہے۔ سوشل
میڈیا کے بہت زیادہ استعمال اور پرائیوٹ چینلز کی بھرمار نے وقت کی رفتار
کو تیز کر دیا ہے۔ دن اِس طرح گزر رہے ہیں جیسے منٹ اور سکینڈ گزرتے ہیں۔
ایسے میں اللہ کے نیک بندوں کی محافل بنی نوح انسان کی تربیت کے لیے اور
نفسیاتی طور پر راہ حق کے لیے خود کو وقف کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔ ڈاکٹر
شہناز مزمل صاحبہ کودُنیاوی چیز سے کوئی محبت نہیں وہ تو اپنے رب کے عشق
میں مسلسل مسافت اختیار کیے ہوئے ہیں اور عشق مسلسل کا یہ انداز کہ اُنھوں
نے قران پاک کا منطوم ترجمہ تحریر فرمایا ہے۔رب پاک کا فرمان ہے کہ اگر کو
قران مجید کو پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتا ۔لیکن صاحب
قران حضور نبی پاکﷺ پر نازل ہونے والی یہ عظیم کتاب پوری کائنات کے لیے
راہ ہدائت ہے۔ اِس کتاب کو منظوم انداز میں تحریر کرنا۔ اللہ پاک کی طرف سے
عظیم سعادت ہے عام قاری کے لیے یہ منظوم ترجمہ بہت بڑا تحفہ ہے اور ڈاکٹر
صاحبہ کا یہ انقلابی کام صدیوں اُردو پڑھنے والوں کے لیے عظیم سرمایہ ہے۔
جب تک یہ دُنیا قائم ہے اُس وقت تک ڈاکٹر صاحبہ کاکیا ہوا یہ منظوم ترجمہ
انسانوں کو اپنے رب کا پیغام منظوم انداز میں پہنچائے گا۔ اللہ پاک کا کلام
قرانِ مجید، اُس کلام کو منطوم تحریر کی شکل دینا سعادت کا عظیم مرتبہ ہے۔
ڈاکٹر صاحب کا یہ منظوم ترجمہ درحقیقت قران مجید کی تفسیر بھی ہے۔ڈاکٹر
شہناز مزمل ایک ایسی ہستی کا نام ہے۔جب بھی مجھے اِن کا خیال آتا ہے تو اِن
کے خیال کے ساتھ ہی مجھے اپنے قلب وجان میں عشق مصطفےﷺ کی شمع فروزاں ہوتی
ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ڈاکٹر شہناز مزمل صرف ایک شاعرہ اور مصنفہ کا نام نہیں
ہے بلکہ ڈاکٹر صاحبہ کی عشق مصطفےﷺ کی کیفیات اور اللہ پاک کے ساتھ اُن کا
تعلق کا انداز عہد حاضر کے لوگوں کے لیے عظیم سرمایہ ہے۔ مجھے اپنی کم
مائیگی کا احساس ہے کہ میری طرف سے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کے حوالے
سے کچھ لکھنا ایسے ہی ہے جیسے سورج کو چراغ دیکھانا۔ڈاکٹر شہناز مزمل صا
حبہ نے جس طرح خالق کی محبت میں ڈوب کر لکھا ہے اور جس راستے کی وہ مسافر
ہیں یقینی طور پر راہ حق کے مسافروں کے لیے اُنھوں نے جس طرح رہنمائی کی
ہے وہ یقینی طور پر ایک کامل ولی ہی کر سکتا ہے۔ڈاکٹر صاحبہ کی اپنے اردگرد
کے لوگوں پر اتنی نوازشات ہیں کہ وہ سب کے لیے ایک ایسا شجر سایہ دار ہیں
جس سے ہر کوئی فیض لیتا ہے۔ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کا لکھا ہوا ایک ایک
لفظ راہ عشق حقیقی کا آئینہ دار ہے۔اللہ پاک نے ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ
پر اپنے بے پناہ کرم سے نواز ا ہے کہ اُن کی شاعری اور نثر دونوں میں
انسانیت سے محبت اور فلاح کا راستہ دیکھائی دیتا ہے۔ڈاکٹر شہناز مزمل صاحب
جن راستوں کی راہی ہیں وہ اخلاص محبت اور وفا سے سجا ہوا ہے۔اللہ پاک ڈاکٹر
صاحبہ کا سایہ ہمارے سر پہ تاقیامت قائم رکھے۔
No comments:
Post a Comment