Monday, 13 February 2017

سوموار کی شام لاہور پھر لہو لہو۔بھارت شرم کرو ......... صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ article on bomb blast at Lahore. by ashraf asmi

سوموار کی شام لاہور پھر لہو لہو۔بھارت شرم کرو

صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

سوموار کی شام کو لاہور پھر سے لہو لہو ہے۔ ہر طرف ایمبولینسوں کی چیخ و پکار۔ زخمیوں کو ریسکیو کیا جارہا ہے۔ لاہور پولیس کے دو شیر دل افسران جانب مبین احمد اور زاہد گوندل بھی شہید ہوچکے ہیں۔ دیگر شہدا کی تعدا دبھی بیس کے قریب پہنچ چکی ہے یہ ہے وہ دلخراش سین جو اِس وقت لاہوریوں کو بار بار ٹی وی سکرین پر دیکھنا پڑ رہا ہے۔شام ہوتے ہی جس طرح پرندے اپنے گھونسلوں کو چلے جاتے ہیں اِسی طرح محنت کش بھی شام کو اپنے بال بچوں کے پاس جانے کے لیے مضطرب ہو تے ہیں۔ دہشت گردوں نے شام کے وہ لمحات لاہوریوں کو لہو میں نہلانے کے لیے چُنے جب وہ اپنے گھر واپس کے لیے جارہے تھے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ چےئرنگ کراس پر ہر روز کوئی نہ کوئی مظاہرہ ہو رہا   ہوتا ہے۔
مال روڈ پر فیصل چوک میں خودکش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہورکیپٹن (ر) مبین احمد اور قائمقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد محمود گوندل اور 6پولیس اہلکاروں سمیت 18افراد جاں بحق جبکہ58افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ ہر طرف لاشیں،انسانی اعضاء، خون،، دھواں اور آگ پھیل گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ وہاں کھڑے ٹرک،ایک ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی، متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچااور دوکانوں وعمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ما ل روڈ پر فیصل چوک میں کیمسٹ ایسوسی ایشن کا اپنے مطالبات کے حق احتجاجی مظاہرہ جاری تھا۔جہاں پولیس افسران کے مظاہرین سے مزاکرات جاری تھے کہ ایک موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے باعث ڈی آئی جی ٹریفک لاہورکیپٹن (ر) مبین احمد اور قائمقام ڈی آئی جی آپریشنز ایس ایس پی زاہد محمود گوندل اور 3پولیس اہلکاروں سمیت 18افراد جاں بحق جبکہ58افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ ہر طرف لاشیں،انسانی اعضاء، خون،، دھواں اور آگ پھیل گئی۔وہاں کھڑے مظاہرین کے ٹرک،ایک ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی، متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان کھڑی متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچااور متعدددوکانوں وعمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔دھماکے کہ باعث وہاں موجود افراد خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی جبکہ زخمی چیخ و پکار کر تے رہے۔ دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی گئی۔واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس،ریسیکو 1122،ایدھی،خدمت انسانیت فاونڈیشن،بم ڈسپوذل سکواڈ سمیت دیگرامدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ امدادی ٹیموں نے لاشوں اورزخمیوں کو ہسپتال پہنچایا۔ جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ 15افراد کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی گئی ہے۔پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موقع کے اطراف کو تاریں اور پھر قناطیں لگا کر سیل کر دیا جبکہ فرانزک اہلکار وہاں سے شواہد اکھٹے کرتے رہے۔موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد اکھٹی ہو گئی۔جنہیں پولیس اہلکار موقع سے ہٹاتے رہے۔ہسپتال میں زخمیوں میں دھرمپورہ کا اطہر،شادباغ کا اویس،نین سکھ کا شفیق،بیگم کوٹ کا شعیب،بورے والہ کا راوفضل،خرم،ریاض،علی،سلیم،عبدالرحمن،محسن عباس،شاہد،کامران،احسن رضا،عون جعفری،عتیق،یس ایس پی یس ایس پی زاہد محمود گوندل کا آپریٹر عباس،کانسٹیبل غلام مصطفی، وغیرہ شامل ہیں۔ زوردار دھماکوں کے بعد آگ کا شعلہ بند ہوا، اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز گئی اور دھماکے کی شدت سے کانوں کے پردے شل ہو گئے۔ ۔ اللہ پکستان پر کرم فرمائے۔ آرمی فوری طور پر سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پہنچ چکی ہے۔اِسے کود کش حملی ہی قرار دیا جارہا ہے۔ ظاہری بات ہے ہمارا ازلی دُشمن بھارت ہی اِص طرح کے اوچھ ہتکھنڈوں میں مصروف ہے۔ جس کی وجہ سے ایمبولینس تک کے لیے راسہ نہیں مل پاتا ۔ حکومت کہ بے حسی انتہاء کو چھو رہی ہے کہ وہ مظاہرین کو اسمبلی ہال کے سامنے مظاہرہ کرنے سے کیوں نہیں روکتی، حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے واضح طور پر حکم دیا ہوا ہے کہ مال روڈ پر کسی قسم کا جلسہ نہ کیا جائے۔ لیکن مال روڈ پر سیاسی و مذہبی جماعتیں اور دیگر گروپس اس طرح جلسے کرتے ہیں اور گھر سے اِس طرح تیار ہو کر آتے ہیں جیسے وہ مینا بازار میں جارہے ہوں چیرنگ کراس کو تقریباً آٹھ سڑکیں ٹچ کر تی ہیں۔ گنگا رام ہسپتال، سروسز ہسپتال جانے کا راستہ میو ہسپتال جانے کا راستہ لاہور ہائی کورٹ سیش کورٹ ایوان عدل جانے والے راستے ہال روڈ کی مارکیٹیں۔ اتنی اہم جگہ ہونے کے باوجود حکومت نے کبھی بھی سختی کے ساتھ کو شش نہیں کی کہ وہ مظاہرین کو چےئرنگ کراس پر مظاہرہ کرنے سے روکے۔ مال روڈ ہال روڈ کے تاجر ہلکان ہو چکے ہیں لیکن حکومت کو شاید یہ مظاہروں والا تماشا اتنا بھاتا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ لوگ اسی میں مصروف رہیں۔ اسی لیے تو ایک مقبول سیاسی جماعت یہاں جلسہ کرتی ہے تو وہ جلسہ باقاعدہ گانے بجانے اور فیشن شو کا بہت بڑا شو دیکھائی دیتا ہے۔لاہور کے عین وسط میں کیمسٹ احتجاج کر رہے تھے۔ پنجاب اسمبلی کی عمارت ہونے کی بناء پر یہ چوک لاہور کے لیے انتہائی تکلیف دہ بن چکا ہے۔ خود کُش دھماکے سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ مظاہرین کی شہادت ہوئی اور حکومت کے دوبڑئے نیک نام افسر بھی جام شہادت نوش کر گئے۔ وزیر اعلیٰ صاحب سے گزارش ہے کہ وہ خدارا چیرنگ کرس پرمظاہر کرنے والے کو کو یہاں اجازت نہ دیں اور کسی اور جگہ کو مظاہروں کے لیے مختص کردیا جائے۔کہا جارہا ہے کہ پہلے سے اطلاع تھی کہ ان دنوں میں مال روڈ پر دھماکہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ لیکن خود کش حملے کو روکنا انسان کے بس کی بات نہیں۔ ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے شہر میں کس کس موٹر سائیکل سوار کو چیک کے جائے۔ بھارت شرم کرو ۔معصوم شہریوں کا لہو بانا بند کرو، مرد کے بچے بنو ہماری پاک فوج سے پنجہ آزمائی کرو۔

No comments:

Post a Comment