Monday, 20 November 2017

لبیک یا رسول اللہ ﷺ کی خیر وبرکت" نظام مصطفےٰ ﷺمتحدہ محاذ " صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ


لبیک یا رسول اللہ ﷺ کی خیر وبرکت" نظام مصطفےٰ ﷺمتحدہ محاذ "

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

جب تمام ختم نبوت کا قانون بحال ہوگیا ہے تو پھراسلام آباد میں دھرنا کیوں؟ لیکن کیا دھرنے والے کوئی غیر آئینی مطالبہ کر رہے ہیں۔جی نہیں۔اُن کا مطالبہ یہ ہے کہ ختم نبوت ﷺ کے پہلے سے طے شُدہ معاملے اور قانون پر ڈاکہ زنی کرنے والے قابل گرفت ہیں۔اب بات یہ ہے کہ یہ تو اسلامہ جمہوریہ پاکستان ہے۔جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے
اگر پاکستان میں نبی پاکﷺ کی عزت و ناموس اور ختم نبوت کے معاملات درست نہیں ہیں۔تو پھر اِسکا مطلب کیا یہ نہیں ہے۔پاکستانی حکمران قادیانیوں کے ایجنڈئے کی تکمیل کر رہے ہیں اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ امریکہ کا پاکستان پر دباؤ ہے کہ ختم نبوت ﷺاور ناموس رسالت ﷺ کے قوانین کو ختم کیا جائے۔اب اگر عوام کے پریشر سے یہ قوانین بحال ہوگئے ہیں تو اِس میں حکومت کا تو کوئی کمال نہیں۔اِس لیے جس کسی نے بھی آئین پاکستان کی دھجیاں بکھیریں ہیں اُس کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔ظاہری سی بات ہے کہ وزیر قانون ہی انچارج ہے تو اُس سمیت دیگر ذمہ داراں کو سزا ملنی چاہیے۔بس اتنی سی بات ہے اِس کے لیے موم بتی مافیا نام نہاد لبرل فاشسٹ طرح طرح کی بولیاں بول رہے ہیںیہ تمام مسلمانوں کے ایمان کا معاملہ ہے کسی خاص فرقے اور سیاسی پارٹی کا نہیں اِس لیے اِس معمالے پر پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے اب اگر بائیس کروڑ کی آبادی کے ملک میں مذہبی لوگ حکومت میں شامل ہیں تو اُن کو لعن طعن کرنا مناسب نہیں ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کا ملک ہے اِس لیے تمام مسلمان بغیر کسی تخصیص کہ دھرنے کے مطالبے کی حمایت کریں اور ملک میں خانہ جنگی فضا نہ پیدا ہونے دیں۔نواز لیگ کے نصیب میں یہ لکھ دیا گیا تھا کہ اُس کے ہاتھوں یہ ظلم ہونا تھااللہ پاک ملک و قوم کی حفاظت فرمائے۔اور پاکﷺ کے مقام کے تحفظ کے لیے ہر مسلمان کو حضرت بلالؓ کی روح عطا فرمائے آمین۔ یہ بات درست کہ ختم نبوت کے حلف کی آئینی شقوں 7بی 7سی کو پارلیمنٹ نے منظور کر لیا ہے۔ ختم نبوت کا قانون پہلے کی طر ح بحال کر دیا گیا۔ چونکہ نواز حکومت اِس وقت بُری طرح دباؤ میں ہے اور اُس نے نبی پاکﷺ کے مقام کے تحفظ اور ختم نبوت ﷺکے قانون پر ڈاکہ ڈالنے والے وزراء کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔ شاید نواز شریف فیملی کو نبی پاکﷺ کی شفاعت کی طلب ہی نہیں رہی۔ اُسے تو بس ایک ہی فکر ہے کہ اُسے کیوں نکالا۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے تفصیلی جاری کردیا ہے اور اُن محرکات کا ذکر کیا ہے کہ نواز شریف کی نااہلی کا سبب کیا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارئے ہاں شاید پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نبی پاکﷺ کی عزت و ناموس کے احساس معاملے میں بھی نواز لیگ کے حامیوں کو سب اچھا نظر آتا رہا ہے۔ اور تو اور جن لوگوں نے ساری زندگی نبی پاک ﷺ کی محبت کے ترانے پڑھے اور اِسی بناء پر سیاست میں کامیابیاں حاصل کیں میری مراد اُن پیر صاحبان سے ہے جو نواز حکومت میں ہیں۔ اُن کے مریدین نبی پاکﷺ کی ختم نبوت کے قانون کے تحفظ کی بجائے اپنے پیر صاحبان کی کرسی کی مضبوطی کے لیے نواز لیگ کے اِس افسوس ناک اقدام کی مذمت نہیں کر پائے شاید اُن کے نصیب میں اب نبی پاکﷺ کے مقام کے تحفظ کی بجائے سیاسی آقاؤں کی حاشیہ برداری لکھ دی گئی ہے۔راقم پچاس سال کی عمر کو پہنچ گیا ہے اور راقم کا تعلق عشق رسولﷺ کی سُرخیل تنظیم انجمن طلبہء اسلام کے ساتھ رہا ہے۔ایک بات درست ہے کہ پیر صاحبان جو حکومت کے ساتھ ہیں اُن کی مرضی وہ جس مرضی پارٹی کا ساتھ دیں۔خواہ نواز شریف کے ساتھ ہوں یا کسی اور کے ساتھ۔ لیکن دُکھ اِس بات کا ہے اُنھوں نے ہمیشہ اہلسنت کا پلیٹ فارم استعمال کرکے اپنا سیاسی قد بنایا اور اب وہ ایک ایسے حکمران کی کاسہ لیسی کر رہے ہیں جس کو ملک کی سب سے بڑی عدالت نااہل اور جھوٹا قرار دے چکی ہے۔ راقم کو اِس سے بھی غرض نہیں کہ نواز شریف جو دائیں بازو کی سیاست کرتے رہے اب کسی اور طرف نکل گئے۔ لیکن بات تو نبی پاکﷺ کی ناموس کی ہے۔ بے چارے مریدین اللہ پاک کو اور نبی پاکﷺ کو ناراض کرکے اپنے اپنے پیروں کی خوشامد میں طوطوں کی طرح بول رہے ہیں ۔طاہر القادری اور عمران خان نے دھرنا دیا جو سوا سو دن جاری رہا۔پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا۔ اب اِس سارے کام کی وجہ سے کہ اسلام آبد میں دھرنا طول پکڑ گیا ہے، اتک بہت ہی خوش آئین بات یہ ہے کہ اتحاد کی طرف علماء اکرام بڑھے ہیں۔نظامِ مصطفے ﷺ محاز قائم کردیا گیا ہے۔ اِس کی تفصیلات بہت ہی اچھی ہیں اور خوش آئین ہیں ۔ لیکن اِسے کوئی ہائی جیک نہ کرلے جیسا کہ ماضی میں ہوتا آیا ہے۔اہل سنت جماعتوں کے گرینڈ الائنس '' نظام مصطفےٰ متحدہ محاذ '' نے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور صوبائی وزیر قانون رانا ثنائاللہ کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا۔ 20 دسمبر کو راولپنڈی میں ملک گیر علماؤ مشائخ کنونشن منعقد کر کے رابطہ عوام مہم شروع کی جائے گی اور ربیع الاول کے بعد چاروں صوبوں میں بڑے سیاسی جلسے منعقد کئے جائیں گے اور کراچی سے راولپنڈی تک کاروان چلایا جائے گا۔ جمعہ 24 نومبر کو ملک بھر میں '' یوم ختم نبوت '' منایا جائے گا۔ متحدہ محاذ کے آئندہ اجلاس میں منشور و دستور منظور کیا جائے گا۔ اسلام آباد دھرنے کے مطالبات کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ دھرنے کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال برداشت نہیں کریں گے۔ حکومت طاقت کی بجائے مزاکرات سے دھرنے کا مسئلہ حل کرے۔ میلادالنبی کے تمام پروگراموں کو ختم نبوت سے منسوب کیا جائے گا۔ اس بات کا فیصلہ ادارہ تعلیمات اسلامیہ راولپنڈی میں علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ کی میزبانی میں منعقد ہونے والے نظام مصطفےٰ متحدہ محاذکے سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا۔ اجلاس میں متحدہ نظام مصطفے محاذ کے کنوینرصاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، جماعت اہل سنت کے ناظم اعلی علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، جے یو پی کے سیکریٹری جنرل صاحبزادہ شاہ اویس نورانی، نظام مصطفےٰ پارٹی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر الحاج محمد حنیف طیب، جمعیت علمائپاکستان کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، پاکستان سنی تحریک کے مرکزی نائب صدر شاہد غوری، جے یوپی نیازی کے مرکزی نائب امیر مولانا محمد عباس ہاشمی، فلاح پارٹی کے صدر قاضی عتیق الرحمن، قومی اسمبلی کے سابق رکن صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری، سابق ایم این اے محمد عثمان خان نوری، میاں خالد حبیب الہی ایڈووکیٹ، پنجاب اسمبلی کے رکن پیر سید محمد محفوظ مشہدی، عبدالرزاق ساجد، صاحبزادہ سید صفدر شاہ گیلانی، امانت علی زیب، سید جواد الحسن کاظمی، ڈکٹر ظفر اقبال جلالی اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملکی حالات اور سیاسی صورت حال کا جائزہ لے کر آئیندہ کا مشترکہ انتخابی وسیاسی لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر نظام مصطفے محاذ کے کنوینر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی نے دوسرے راہنماؤں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی کرنے والوں کی برطرفی تک عوامی بے چینی ختم نہیں ہو گی۔ ختم نبوت کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ پرویز رشید اور مشاہد اللہ کو کسی اور مسئلے پر برطرف کیا جا سکتا ہے تو زاہد حامد کو ختم نبوت کے مسئلے پر بر طرف کیوں نہیں کیا جا سکتا۔نظام مصطفے متحدہ محاذ اہل حق کا نمائندہ سیاسی و مذہبی پلیٹ فارم ہے۔ پر امن اہل سنت کو امن کے راستے سے ہٹانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ہم نے جنازے اٹھائے ہیں لیکن ہتھیار نہیں اٹھائے۔ اہل سنت اپنے اکابرین کے راستے پر چلتے ہوئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اہل سنت کا سیاسی تشخص بحال کیا جائے گا۔ ہماری منزل انقلاب نظام مصطفے ہے۔ اہل سنت جماعتوں کا گرینڈ الائنس آئندہ الیکشن میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اجلاس میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ملک میں نظام مصطفے نافذ کرے۔ سودی نظام معیشت کا خاتمہ کیا جائے۔ وزیر عظم دوٹوک اعلان کریں کہ امریکی دباؤ پر قانون ناموس رسالت تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ عدالتوں سے سزا یافتہ گستاخان رسول کو پھانسیاں دی جائیں۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر، فلسطین اور برما میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے۔ حکومت مہنگائی، بے روزگاری، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے۔ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لئے مسلم حکمران برما کی حکومت پر مشترکہ دباؤ ڈالیں۔ آخری بات۔سعودی عرب جو کام بھی کرئے ایک طبقہ پاکستان میں اُس کی ہر حال میں حمایت کرتا ہے حتی کہ مودی کو جب سعودی حکومت نے سب سے بڑا سول ایوارڈ عطا کیا تو اُس کی وکالت میں بھی یہ طبقہ پیش پیش تھا۔ اب سعودی عرب نے بارہ ربیع الاول کو جشن پیدائش حضرت محمد ﷺ منانے کا اعلان کے ہے۔ اب اِن بے چاروں کی حالت دیکھی نہیں جاتی۔تاجدار ختم نبوتﷺ زندہ آباد۔اللہ پاک اِس اتحاد کو قائم رکھے اور ایسے عناصر سے بچائے جو کہ اِس کو ہائی جیک 

No comments:

Post a Comment