Friday, 1 December 2017

قانون کی حاکمیت۔اعلی عدلیہ کے فیصلہ جات اور قانونی نظائر کی عام فہم تشریحات کا مجموعہ صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ a, book by ashraf asmi on law














قانون کی حاکمیت۔اعلی عدلیہ کے فیصلہ جات اور قانونی نظائر کی عام فہم تشریحات کا مجموعہ
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

کسی بھی معاشرے میں اِس کے باسیوں کے مابین رہنے سہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ اچھے بُرے برتاؤ کے کچھ اصول و ضوبط ہوا کرتے ہیں۔یہ اصول و ضوابط ہر معاشرے کے لیے علیحیدہ علحیدہ ہوتے ہیں۔ گویا ہر معاشرے یا گروہ ایک دوسرے سے الگ الگ زندگی کے اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہوتا ہے۔اِسی رہن سہن کے نفاذ کے سبب ہی اِس معاشرے کی پہچان ہو پاتی ہے۔جو لوگ اپنے اپنے معاشرے کی پیروی کرتے ہیں وہی لوگ اِس معاشرے کے پُرامن شہری کہلاتے ہیں۔ پُر امن شہری سے مُراد پُر اُمن ماحول، پُرامن ملک۔ اِس لیے عالمی سطع پر اقوام کے مابین طے پاجانے والے معاہدے عالمی اصول و ضوابظ کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔جنہیں اقوام عالم کے مابین تعلقات کو پُرامن بنانے کے لیے زیر مطالعہ لایا جاتا ہے۔
گویا آج کا انسانی ذہن اِس بلند ترین سطع تک رسائی حاصل کر چُکا ہے جہاں سے آسانی سے ہر کوئی یہ کہتا نظر آتا ہے کہ قوانین سے عدم آگہی و عدم شناسی ناقابل قبول بہانہ ہے۔ یہ بات نہ صرف انسانی نقطہ نظر کی ترقی بلکہ معاشری ترقی کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے۔ مگر وہ معاشرے جہاں لوگوں میں ناخواندگی کی شرح بہت زیادہ ہو ۔ علم کی کمی ہو۔ سکولوں میں تعلیم ادھورہ چھوڑنے کا رحجان بہت زیادہ ہو۔ بنیادی انسانی حقوق سے محرومی بلکہ ناواقفیت بھی عام ہو۔ وہاں کون قانون طلب و رسد کی بات کرے اگر کوئی کرے بھی تو کس حد تک کرسکتا ہے۔جبکہ تیسری دُنیا کے ممالک نو آبادیاتی نظام کا حصہ رہے ہیں۔اِس لیے اِن ممالک میں ایک بڑا مسئلہ قومی زبان کا بھی ہے۔ ایسے ممالک میں عام طور پر حکمران ممالک کی زبان میں کاروبارِ حکومت چلایا رہا ہوتا ہے۔جس کے سبب اِن ممالک کے عوام علوم وفنون اور خصوصاً قانونی معاملات اور اپنے بنیادی حقوق سے نابلد رہتے ہیں یا انہیں بزور نابلد رکھا جاتا ہے۔گزشتہ تین دہائیوں کی پیشہ ورانہ زندگی میں مجھے اپنے ہاں بھی کچھ ایسا ہی ماحول نظر آیا ہے۔
ہماری % 70 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔کروڑوں افراد صحت و صفائی اور پینے کے صاف پانی تک سے محروم ہیں۔ ناخواندگی کی سطع خطے کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں سب سے بلند ہے۔ سکول و کالج کی بنیادی تعلیم سے لاکھوں افراد دور رہنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔تو کون کس طرح اپنے حقوق کی حفاظت کر سکتا ہے۔ جبکہ اِسے ا پنے حقوق سے آگہی اور ملکی قوانین کی سوجھ بوجھ ہی نہ ہو۔ تمام قانون کی کتب غیر ملکی زبان میں ہونے کے سبب کوئی پھر کیوں نہ کہے گا کہ مجھے قانونی کُتب تک رسائی نہیں ہوئی یا مجھے ملکی قانونی کا علم نہ تھا۔
جی ہاں جب تک ریاست اپنے شہریوں کو ترقی کے یکساں ذرائع و مواقع فراہم نہین کرتی تو کو ئی کس طرح ایسے امتیازی سلوک والے معاشرہ کو پُرامن معاشرہ یا پُرامن ملک کہ سکتا ہے۔کچھ ایسے ہی خیالات کو سامنے رکھتے ہوئے زیرِ نظر کتاب" قانون کی حاکمیت " خصوصاً قومی زبان اُردو میں تحریر کی گئی ہے۔ جسے صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے تحریر کیا ہے ۔جس میں خصوصیت کے ساتھ ایسے قانونی موضوعات کو زیرِ بحث لایا گیا ہے جو کہ عوام النا س کی زندگی کے قریب ہیں۔کتاب میں مندرجہ ذیل مضامین شامل ہیں۔-1نبی پاکﷺ کی ختم نبوت کے حوالے سے پاکستانی قانون -2ہبہ / گفٹ کی سپریم کورٹ کی تشریح -3پوتی/ پوتا کی وراثت کا قانون قرانِ پاک اور سپریم کورٹ کی نظر میں-4جان لیوا بیماری میں مبتلا قیدی کی ضمانت کے قانون کی بات سپریم کورٹ کی تشریح -5رسولﷺ کے عظیم عاشق غازی علم دین شہیدؒ کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا تجزیہ -6توہین عدالت کے قانون کی تشریح سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں -7قانون کرایہ داری/ کرائے دار کی بے دخلی کا قانون اور سپریم کورٹ کے اہم فیصلہ جات -8فیڈرل شریعت کورٹ/ سپریم کورٹ کے فیصلہ جات کی روشنی میں حدود آرڈنیس کے تحت چوری کی سزا کے فیصلہ جات -9عدم پیروی کی بناء پر خارج ہونے والے کیس کی بابت سپریم کو کورٹ کا لینڈ مارک فیصلہ-10پاکستان میں ٹریڈ مارک کاپی رائٹس کے قوانین کی عملداری -11سرکار کی جانب سے شہریوں کے حقوق کی بابت امتیاز برتے جانے کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کا لینڈ مارک فیصلہ -12پاکستانی آئین کے آرٹیکل 17 کے نفاذ کی حقیقت اور انسانی آزادیوں کی صورتحال -13ہارڈینڈ کریمنل کی ضمانت کے قانون کی سپریم کورٹ کی تشریح -14پولیس اہلکار کے قتل کی بابت سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ -15جسٹس آف پیس کے اختیارات کے قانون،22-A, 22 B سی آر پی سی کی حقیقت حال-16پاکستان میں طلاق کی شرح میں اضافے کے محرکات اور مضمرات -17آئین پاکستان کے آرٹیکل 199 کی عملداری کی صورتحال -18سائبر کرائمز/سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے پاکستانی قانون کا جائزہ -19خیبر پختون خواہ کے طالب علم مثال خان کے قتل کے حقائق -20کرسچین کے شادی بیاہ و طلاق کے پاکستانی قوانین -21بچوں کی حوالگی کی عدالت گارڈین کورٹ میں سائلین کودرپیش مسائل کا جائزہ -22خواتین پر تشدد کے قانون کے نفاذ کے حوالے سے ایک سیر حاصل بحث -23سرکاری ملازمین کی کرپشن کی بابت ا نسداد کرپشن کا قانون -24پولیس کی ذمہ داریوں کا پاکستانی قانون -25 کریمنالوجی کی بین الاقوامی ریسرچ کی بنیاد پر جرائم ہونے اور جرائم برھنے کے محرکات کا جائزہ ۔26 چیک جاری کرتے وقت بدیانتی کا ارتکاب 489-F PPCکے قانون کی تشریح -27 جنسی زیادتی کی سزا قران وحدیث اور پاکستانی اعلیٰ عدلیہ کے فیصلہ جات کی روشنی میں -28 دُنیا کے مختلف ممالک کے طلاق کے قوانین پر ایک تحقیقی بحث -29 آئین پاکستان کے آر ٹیکل 4 کے تقاضے اور عملی نفاذ کی حقیت 30 -فوجداری مقدمات میںCrPc,365K کی اہمیت -31 زائد المیعاد دستاویزات کی بطور شہادت تسلیم کیے جانے کی بابت اعلیٰ عدلیہ کی تشریح ۔ اِس کتاب کو عرفان لاء پبلشر ٹرنر روڈ  ہائی کورٹ لاہور نے شائع کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment