Wednesday, 2 May 2018

تاریخی گورنمنٹ کالج سرگودہا کو بحال کیا جائے۔یونیورسٹی آف سرگودہا کو بتدریج نئی جگہ منتقل کیا جائے ۔ سرگودہا کی عوام ایک معیاری سوسال کی تاریخ کے حامل سرکاری کالج سے محروم کردی گئی



تاریخی گورنمنٹ کالج سرگودہا کو بحال کیا جائے۔یونیورسٹی آف سرگودہا کو بتدریج نئی جگہ منتقل کیا جائے ۔ سرگودہا کی عوام ایک معیاری سوسال کی تاریخ کے حامل سرکاری کالج سے محروم کردی گئی۔ انٹرمیڈیٹ کی سطح کی تعلیم کے لیے سرگودہا کی عوام پرائیویٹ کالجوں کی لوٹ مار کا شکار ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب فوری نوٹس لیں

گورنمنٹ کالج سرگودہا کی بحالی کے لیے انسانی حقوق کے علمبردار ہیومن رائٹس موومنٹ انٹرنیشنل کے صدر محمدناصر اقبال خان ،قانون دان صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈوکیٹ ، ایلومنائی گورنمنٹ کالج سرگودہا کے صدر ارشد شاہد ،جاوید اقبال مصطفائی، عرفان علی ظفر، ڈاکٹر تنویر احمد، مظہر سلیم حجازی، حافظ عبدالروف، محمد اعظم خان، و زندگی کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کا گورنمنٹ 

کالج سرگودہا کی بحالی تحریک فورم میں اظہارِ خیال










 تاریخی گورنمنٹ کالج سرگودہا کو بحال کیا جائے۔یونیورسٹی آف سرگودہا کو بتدریج نئی جگہ منتقل کیا جائے ۔ سرگودہا کی عوام ایک معیاری سوسال کی تاریخ کے حامل سرکاری کالج سے محروم کردی گئی۔ انٹرمیڈیٹ کی سطح کی تعلیم کے لیے سرگودہا کی عوام پرائیویٹ کالجوں کی لوٹ مار کا شکار ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب فوری نوٹس لیں اِن خیالات کا اظہار گورنمنٹ کالج سرگودہا کی بحالی تحریک فورم میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے گورنمنٹ کالج سرگودہا کی بحالی کے حوالے سے ہیومن رائٹس موومنٹ انٹرنیشنل کے صدر محمدناصر اقبال خان انسانی حقوق کے علمبردار صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈوکیٹ ، ایلومنائی گورنمنٹ کالج سرگودہا کے صدر ارشد شاہد ،جاوید اقبال مصطفائی، عرفان علی ظفر، مظہر سلیم حجازی ،ڈاکٹر تنویر احمد، حافظ عبدالروف، محمد اعظم خان، ودیگر نے کیا۔ ہیومن رائٹس موومنٹ انٹرنیشنل کے صدر محمدناصر اقبال خان نے کہا کہ حکمران تعلیم دُشمنی سے باز رہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اتنے اہم کالج کو سرئے سے ختم کرنا انتہائی افسوس ناک امر ہے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر گورنمنٹ کالج سرگودہا کو بحال کیا جائے۔ قانون دان صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی کا کہنا تھا کہ سر زمین سرگودہا کو اللہ پا ک نے ایک ایسی عظیم درسگاہ عطا کی جس نے کئی دہائیوں تک سرگودہا ڈویژن کے تشنگانِ علم کو سیراب کیا۔ ایکڑوں زمین پر پھیلے ہوئے اِس کالج کی شان و شوکت اپنی مثال تھی۔ عظیم اساتذہ نے اِس کالج کو حقیقی معنوں میں کامیابیوں سے ہمکنار کیا اور اِس کالج کے سٹوڈنٹس پاکستان سمیت دُنیا بھر میں ہر شعبہِ زندگی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ کالج میں عبدالعلی خان غلام جیلانی اصغر ، صاحبزادہ عبدالرسول جیسی نابغہ رُ وزگار ہستیاں پرنسپل رہیں۔اِس کالج کو دوسری کالجوں کی طرح یونیورسٹی کادرجہ دینے کی بات کی گئی۔ لیکن اِس کالج کا تشخص مکمل طور پر ختم کردیا گیا اور صرف یونیورسٹی آف سرگودہا کا قیام عمل میں لے آگیا۔ سرگودہاکے لیے یونیورسٹی ناگزیر تھی۔ لیکن گورنمنٹ کالج سرگودہا کو قتل کرکے انتہائی ظلم کیا گیا۔ گورنمنٹ کالج سرگودہا ایلمنائی کے صدر جناب ارشد شاہد نے کہا کہ لاہور کے گورنمنٹ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا لیکن اِسکا کالج کا سٹیٹس بھی برقرار رہا۔ اِسی طرح فیصل آباد کے گورنمنٹ کالج کو بھی یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا لیکن اُس کا کالج کا سٹیٹس بھی برقرار رکھا گیا۔ لیکن صد افسوس سرگودہا کے گورنمنٹ کالج کا سٹیٹس ختم کردیا گیا یوں انتہائی درخشندہ روایات کا حامل تعلیمی ادارہ ختم کر دیا گیا۔ جاوید اقبال مصطفائی کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ نئی جگہ پر یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جاتا سرگودہا شہر کے آس پاس بے شمار سرکاری اراضی پڑی ہے۔لیکن گورنمنٹ کالج کو ختم کرنا کسی طور بھی مناسب نہ تھا۔ اگر یونیورسٹی اِس کیمپس میں بنادی گئی تھی تو بلڈنگ کے کچھ حصے میں گورنمنٹ کالج کا سٹیٹس برقرار رکھا جاسکتا تھا۔ لیکن نہ جانے یونیورسٹی کے قیام کی خوشی میں عظیم تعلیمی درسگاہ کا نام تک ختم کردیا گیا۔ ڈاکٹر عرفان علی ظفر نے کہا کہ پورئے سرگودہا ڈویژن کے لیے بے مثال تعلیمی خدمات دینا والا اب کوئی بھی کالج نہ رہا ہے۔ پرائیوٹ کالجوں کی بھرمار نے تعلیم کو مکمل طور پر تاجرانہ وصف بنا دیا ہے۔ اب طالب علم تعلیمی ادارے کا چناؤ فیس کے حساب سے کرتے ہیں کہ فلاں کالج یا فلاں کالج اور چند مرلے کے اِن کالجوں نے سرگودہا کے شاہنوں سے وہ آن شان چھین لی ہے جو گورنمنٹ کالج کے ہوتے ہوئے ہر امیر غریب کو حاصل تھی۔ ممتاز سماجی رہنماء مطہر سلیم حجازی نے کہا کہ اربابِ اختیار سے گزارش ہے کہ سرگودہا کی میں بلڈنگ میں فرسٹ اےئر کی کلاسز کا اجراء کردیا جائے اور گورنمنٹ کالج کی حیثت بحال کردی جائے۔ اگر حکومت دردمندانہ درخواست مان لے تو یونیورسٹی کے لیے علحیدہ کیمپس بنا کر یونیورسٹی کو بتددریج منتقل کرئے اور گورنمنٹ کالج کا مقام و مرتبہ بحال کیا جائے۔ ڈاکٹر تنویر احمد چوہدری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پنجاب حکومت لاہور کے تاریخی ورثے کو خوب سنبھال رہی ہے اور اس کو دوبارہ زندہ کررہی ہے۔ اس قومی ورثے کو سنبھالنا اچھی بات ہے۔ یہ تاریخی ورثہ شاہی محلات، باغ اور پتھر کی دیواروں وغیرہ پر مشتمل ہے۔ لیکن گورنمنٹ کالج سرگودھا جیسا سوبرس پرانا تاریخی ورثہ ایک لمحے میں ختم کردیا گیا جبکہ یہ تاریخی ورثہ سوبرس کی بیشمار نامور شخصیات کو جنم دے چکا تھا اور مستقبل میں نہ جانے کتنے نامور نام یہاں سے پیدا ہونے والے تھے۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا سوال کرتا ہے کہ اینٹ، بجری، ریت اور سیمنٹ کے تاریخی ورثے کو سنبھالنا تو ضروری ہے لیکن کیا قدیم تعلیمی ورثے کو پاؤں تلے روند دیئے جانے کا ذرا سا نوٹس لینا بھی ضروری نہیں ہے ۔ حافظ عبدالروف کا کہنا تھا جناح بلاک، اقبال ہاسٹل، جناح ہال اور مولا بخش آڈیٹوریم کو گورنمنٹ کالج سرگودھا کے اصل نام اور اصل مونوگرام کے ساتھ بحال کیا جائے۔ حکومت اِس مطالبے پر کان دھرے اور گورنمنٹ کالج سرگودہا کو بحال کرئے۔ فورم سے اعظم خان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے خطاب کیا۔ 

No comments:

Post a Comment