Thursday, 17 May 2018

سرگودہا کی آن ۔۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ علمی شخصیت محمد بشیر شادؒ.................................. صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی

سرگودہا کی آن ۔۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ علمی شخصیت محمد بشیر شادؒ

صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی

جب مجھ ناچیز نے کالج میں داخلہ لیا تو نہایت ہی محترم دوست جناب میاں محمد شفیق بھی میرئے کلاس فیلو تھے۔ انتہائی لائق فائق اور مرنجاں مرنج شخصیت۔ یوں محبت و خلوص کا سلسلہ 1984 سے تاد مِ تحریر جاری و ساری ہے اور انشا اللہ جاری رہے گا۔ جناب میاں محمد شفیق کے والد گرامی میاں محمدبشیر شاد سرگودہا شہر کی عظیم شخصیت تھے اِنھوں نے اپنی زندگی کو معاشرئے کی تعلیم و تربیت کے لیے وقف کر رکھا تھا۔ اُس زمانے میں جس دور کی بات میں کر رہا ہوں اُس میں اساتذہ اکرام کی عزت دل و جان سے ہوتی۔ اور اُستاد بھی واقعی چراغِ راہ کی مانند اپنے شاگردوں کے لیے عظیم انسان ہوتا ۔ اُس دور میں مادیت نے معاشرئے میں اپنے پنجھے اِس بُری طرح نہیں گاڑئے تھے۔ اُستاد اور شاگر کے درمیان انتہائی مضبوط روحانی رشتہ قائم تھا۔ محترم محمد بشیر شاد ؒ جن کی زندگی وطن عزیز کی خدمت کی سرگرمیوں میں گزری ۔ایک اُستاد ہونے کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی فعال سکاوٹ تھے۔ جناب محمد بشیر شاد ؒ انبالہ بھارت سے ہجرت کرکے پاکستان تشریف لائے تھے پاکستان بننے وقت جناب محمد بشیرشاد ؒ گیارہ سال کے تھے اُس وقت تحریک پاکستان کے ہر اول دستہ کا حصہ تھے۔
اللہ پاک نے اپنے پیارئے رسولوں کے توسط سے اپنی مخلوق کے لیے راہ ہدایت کا سلسلہ جاری رکھا کیونکہ نبی پاکﷺ پر یہ سلسلہِ نبوت ختم ہوگیا اب نبی پاک ﷺ کا مشن اللہ پاک کے نیک بندوں کے ذمہ ہے۔ جناب محمد بشیر شاد ؒ بھی اللہ پاک کے اُن خاص پسندیدہ انسانوں میں تھے جنہوں نے علم کے چراغ کو جلائے رکھا اور بطور اُستاد، بطور اسکاوٹ معاشرئے کی خدمت کو اولیت دی۔ اب جب کہ مادیت پرستی نے ہر رشتے کو کمزور کردیا ہے ایسے میں جناب محمدبشیر شادؒ کے قبیلے کے افراد معاشرئے کے لیے بہت بڑی نعمت ہیں۔
جناب محمد بشیر شادؒ نے ساری زندگی فرزندان سرگودہا کے تعلیم و تربیت میں گزاری اور یوں سرزمین سرگودہا کے سپوتوں کے لیے وہ ایک ایسی راہ ہموار کرگئے کہ چراغ سے چراغ جل رہے ہیں۔خلو ص و محبت کے پیکر جناب محمد بشیر شاد ؒ نبی پاکﷺ کے بہت بڑئے عاشق تھے اور معاشرئے کی خدمت کا درد کوٹ کوٹ کر اُن میں بھرا ہوا تھا۔ اُنھوں نے روپے پیسے کی دوڑ کی بجائے معاشرئے کی خدمت کے لیے خود کو وقف کیے رکھا۔قائد اعظمؒ اور حضرت اقبالؒ کے شاہین جناب بشیر احمد شاد ہمیشہ وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کے امین رہے۔ اور وطن کی محبت کی چنگاری اُنھوں نے اپنے ہر ہر شاگر د کے دل میں پیدا کی۔
جناب محمدبشیر شادؒ کے مطابق 1945 کی بات ہے کہ ایک مرتبہ پتہ چلا کہ ایک بہت بڑی ہستی ا نبالہ شہر سے گزرئے گی محمد بشیر شادؒ کے مطابق میں اپنی چھت پر کھڑا ہو گیا جب وہ ہستی گزری تو میں نے اُنھیں سلام کیا اُس ہستی نے بھی ہاتھ ہلا کر سلام کا جواب دیا بعد میں پتہ چلا ہ وہ ہستی حضرت قائد اعظمؒ ہیں۔گورنمنٹ انبالہ مسلم ہائی سکول سرگودہا میں محترم محمد بشیر شادؒ نے اپنی ساری زندگی درس و تدریس میں گزاری۔ اِس سکول میں بزمِ ادب اور سکاوٹنگ کے حوالے سے اِن کے بے مثال خدمات ہیں۔ گورنمنٹ انبالہ مسلم سکول سرگودہا میں زیر تعلیم طلبہء کو علم کی روشنی کے ساتھ عمل صالح کی بھی تربیت دیتے رہے۔ اِس عظیم درسگاہ کے آپ عظیم معمار تھے۔ آپ نے زندگی کی 80 بہاریں دیکھیں۔ انبالہ سکول میں نصب سائرن کے نگران بھی محترم بشیر شادؒ تھے۔یہ سائرن جنگ کے ایام کے علاوہ رمضان المبارک میں سحری و افطاری کے وقت بجایا جاتا تھا۔ محترم بشیر شاد ؒ کے بڑئے صاحبزادئے نیشنل انوسٹمنٹ ٹرسٹ میں نائب صدر ہیں۔ جناب بشیر شاد ؒ کو اُن کی تحریک پاکستان میں خدمات پر گولڈ میڈل سے بھی نواز گیا تھا۔
لفظ پاکستان اور اسلام،الفاظ نظریہ پاکستان اور نظریہ اسلام اس طرح ایک دوسرے کے ہم مترادف ہیں کہ شائد اُردو زبان اُسکی وسعتوں کا احاطہ کرنے میں اتنی ہی آسانی محسوس کرتی ہے جتنی آسانی سے محبت اور پیار کے الفاظ بولے جانے کے لائق ہوں۔انسانی جبلت میں پیار اور محبت رچا بسا ہے۔نام نہاد دانشور اپنے غیرملکی آقاوٗں کی خوشنودی کی خاطر پاکستان کے خلاف زبان درازی کرکے اور پاکستان کی تخلیق کو انگریز کی سازش گردان کر درحقیقت ابلیس کی پیروی کا فریضہ ادا کرنے کی سہی میں لگے رہتے ہیں۔حضرتِ قائدِاعطمؒ ، حضرتِ علامہ اقبالؒ ،مجدد د ین و ملت حضرتِ مولانا امام احمد رضاء خانؒ ،پیرجماعت علیشا ہ، حضرت مولانا فضل خیرحق آبادیؒ ، مولانا شبیر عثمانیؒ جیسے عاشقانِ توحید و سنت کے عظیم علمبرداروں کی مساعی جمیلہ سے کفرستانِ ہندوستان میں نبی پاکﷺ کے حکم سے بننے والی یہ پاک سرزمین جو 27 رمضان المبارک کی شب کی پرُ نور ساعتوں میں وجود میں آئی ہو اُسکی حفاظت تو رب پاک خود کرتا ہے۔اسلا میہ جمہوریہ پاکستان، ایک مخصوص نظرئے کی بنیاد پر معرض وجوڈ میں آیا تھا اور وہ نظریہ تھا، نظریہ پاکستان۔۔ برِ صغیر میں دو قومی نظرئے کی کوکھ سے اْبھرنے والا نظریہ دراصل اپنے تمام معانی، مصادر منابع کے نقطہ نظر سے نظر سے قرآن اور نظریہ اسلام ہے۔ کیونکہ تحریک پاکستان کے مراحل کے دوران اسلامیان ہند نے جو نظریاتی نعرہ بلند کیا تھا وہ تھا پاکستان کا مطلب کیا لاالہٰ ا لاللہ۔ پاکستان عالیشان کا وجود باسعود، ایک مرد قلندر، مرد حریت اور مرد ایمان اور مرد امتحان، حضرت قائداعظم ؒ ، کی محنت شاقہ کی بدولت ہوا۔ حضرت علامہ اقبال ؒ کی روحانی اور ایمانی الہامی شعری کا وشوں نے اپنا رنگ دکھیا اور انہوں نے برصغیر کی غلامی میں پھنسی ہوئی مسلمان قوم کو احساس تفاخر ور خودی کی بیداری کا پیگام دے کر انہیں آزقدی کے اوج ثریا تک پہنچانے کیلئے اپنا خون جگر عطا کیا۔علم و عقل میں اگر تضاد اور تصادم رہے گا تو ظاہر ہے کہ اس بنی ہوع انسان میں انتشار اور تخریب کا باعث بنے گا، اور بالآخر قومی زوال کا پیش خیمہ۔ خدائے بزرگ و برتر نے اْن افراد کو یہ اعزاز عطا فرمادیا۔ جنھیں دائرہ اسلام نے اسلام میں داخل ہونے کا شرف نصیب ہوا، وہ افراد دنیائے انسانیت کے خوش قسمت ترین انسان ہیں جنہیں حضور اکرم ﷺ کے یک امتی ہونے کا شرف حاصل ہے۔ دین اسلام نے مسلمانوں کے قلوب و ارواح میں جس فلسفہ توحید کو موجزن اور مرتسم کیا ہے، اْس سے ان میں فکری وحدت، تہذیبی ہم آہنگی، دینی حریت ور نسانی سطح پر احساس تفاخر کی تخلیق ہوئی۔ جب قلوب و اذہان میں تصور توحید جلوہ گر نہ ہو انسان کی شخصیت میں وحدت پیدا نہیں ہو سکتی، ظاہر ہے کہ مسلمان ایک باری تعالیٰ جو وحدہ لاشریک ہے اس پر پختہ ایمان و ایقان رکھے گا، تو جب ہی اپنے ندر بھی وحدت پیدا کرے گا۔ حضر ت قا ئد اعظم ؒ نے اسلامیان ہند کو اپنی تقاریر، خطابات، اور علمی اور قانونی نظریات وارشادات کی روشنی میں انگریزوں اور ہندؤں کی استعمار پسند انہ اور تشدد آمیز رویوں سے آگاہ کرتے رہے اور انہیں اپنی اسلامی اقدار و رو ایا ت اور تاریخ کی روشنی میں تیار رہنے کی ہدایت کرتے رہے۔ حضرت قائداعظم ؒ نے اسلامیان ہند کے قلوب واذہان میں آزادی کی جو لو لگائی وہ الاؤ بن کر سامنے آئی اور پاکستان دنیائے انسانیت کے نقشے پر بڑی شان وشوکت کے ساتھ ظہور پزیر ہوا۔محترم جناب محمد بشیر شادؒ کو سال مئی2018 میں اسلامی جموریہ پاکستان کے صدر جناب ممنون نے بوائز سکاوٹنگ میں گراں قدر خدمات پر صدارتی ایوار ڈ سے نوازاہے۔۔ یہ ایوارڈ محترم بشیر شاد کے فرزند جناب میاں محمد شفیق نے وصول کیا۔جناب محمد بشیر شادؒ حضرت قائد اعظم ؒ کے مشن کے علمبردار تھے اور قائد اعظمؒ کے حکم پر تحریک پاکستان اور پھر تعمیر پاکستان میں بھر پور حصہ لیتے رہے۔ اللہ پاک جناب محمد بشیر ؒ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین۔

No comments:

Post a Comment