تحریک آزادی کشمیر زندگی اور موت کی جنگ
صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
کشمیر کی آزادی کے حوالے سے ایک بھرپور بریفنگ کا اہتمام تھا۔ اِس بریفنگ میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے عہدیداران اور سپریم کونسل کے ممبران کالم نگار شریک ہوئے۔لاہور شہر میں قیام پذیر نامور کالم نگاروں کے درمیان بندہ ناچیز بھی بطور ممبر سپریم کونسل آف ورلڈ کالمسٹ کلب شریک محفل تھا۔کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم اور عالمی سطع پر اِس حوالے سے ہونے والے رد عمل پر بریفنگ میں جو ذکر کشمیریوں پر ڈھائے جانے والاظلم و ستم کا ہوا اور ملٹی میڈیا کے ذریعہ سے کشمیری مجاہدین کے انٹرویوز، کشمیری رہنماؤں کی تقاریر جو سننے کو ملیں۔ اِن سب کچھ کے سُننے کے بعد اور وڈیوز دیکھنے کے بعد آنکھیں بھیگ چکی تھیں۔اِیسا میرئے ساتھ ہی نہیں تھا۔روزنامہ جنگ کے کالم نگار جناب فاروق چوہان بھی درمندی کے ساتھ کشمیر میں ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار فرما رہے تھے۔جناب سردار مراد خان ایڈیٹر روزنامہ بیتاب بھی کشمیر کے حوالے سے دُکھی دیکھائی دئے رہے تھے۔جناب ناصر اقبال خان اور حافظ شفیق الرحمان جو کہ ورلڈکالمسٹ کلب کے قائدین ہیں اُن کی گفتگو سے بھی انتہا کا درد جھلک رہا تھا۔بندہ ناچیز کی وابستگی انجمن طلبہ ء اسلام کے ساتھ رہی ہے اور زمانہ طالب علمی میں تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنماء جناب سید شبیر شاہ کی تگ وتاز میں بندہ ناچیز اور میرئے دوست جناب جاوید مصطفائی ہمرکاب رہے اور سید شبیرشاہ کے لٹریچر کی ترسیل اپنے طالب علم ساتھیوں میں کالج میں کرتے رہے۔برسوں سے کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کے لیے ہر سال پاکستان میں5 فروی کو دن منایا جاتا ہے۔پاکستانی حکمران اشرافیہ کو ہندوستان سے دوستی اور تجارت کی فکر لاحق رہتی ہے۔ اِس لیے اِس طرح کے ایام منانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔نہ تو عالمی برادری پر کوئی اِس کا اثر کروانے میں پاکستان کامیاب ہوا ہے اور نہ ہی پاکستان کے اندر کشمیر کی آزادی کے حوالے ے حکومت اپنا قبلہ درست کرسکی ہے۔کشمیر کی آزادی کے لیے جنگ لڑنے والے ایک مجاہد نے جب ہمیں موجودہ حالات کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کیا یقین جانیے بندہ ناچیز کو انتہائی دکھ ہوا کہ ہمارئے حکمران کشمیر کو آزاد کروانے کے لیے ستر سالوں سے کچھ بھی نہیں کر پائے۔ بریفنگ میں ایک مجاہد نے بتایا کہ حضرت قائد اعظم ؒ نے کشمیر کے حوالے سے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔قائد اعظمؒ نے اُس وقت کے پاکستانی فوج کے چیف کو حکم دیا تھا کہ وہ کشمیر کو آزاد کروانے کے لیے پاکستانی فوج کو کشمیر میں لے جائے ۔لیکن وہ جرنیل جنرل گریسی انگریز تھا اُس نے اپنے ہی گورنر جنرل کا حکم ماننے سے انکار کردیا تھا۔کشمیر کی اندر حق خود ارادیت کے لیے کشمیری اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں اور بھارت ڈھٹائی کے ساتھ پوری دُنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔حال ہی میں تحریک آزادی کشمیر میں تیزی کی لہر کو پس پشت ڈالنے کے لیے بھارتی را ء نے کوئٹہ میں بدترین قسم کی دہشت گردی کا ارتکاب کیا اور وہاں وکلاء صحافیوں ایک جج صاحب ایک ڈاکٹر اور دیگر لوگوں کو شہید کردیا گیا۔ملٹی میڈیا پر جس طرح کشمیری عوام کے جذبات کی عکاسی ہوئی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے حوالے سے اُن کی تڑپ دیکھنے کو نظر آئی۔ اِس کے بعد راقم مزید رنجیدہ ہوگیا کہ اے کاش ہم نے پاکستان کی قدر کی ہوتی۔ہندووں کے ظلم وستم سہتے سہتے کشمیریوں کی کئی نسلیں قبروں میں چلی گئی ہیں لیکن کشمیریوں کے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی۔ہر صبح طلوح ہونے والا سورج کشمیریوں کے جذبہ حریت میں اضافہ کرتا چلا جارہا ہے۔ناقدین کہتے ہیں کہ ہم مشرقی پاکستان گنوا بیٹھے ہیں کشمیر کیسے حاصل کر پائیں گے۔مشرقی پاکستان کا مغربی پاکستانی کے ساتھ جغرافیائی راستہ نہ تھا۔ اور ہندوستان پہلے دن سے سازش کر رہا تھا کہ مشرقی پاکستان کو علحیدہ کردیا جائے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے ساتھ بیٹھ کر اعترافِ گناہ کیا تھا کہ ہاں پاکستان کو توڑنے والوں میں میں بھی شامل تھا۔کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔کشمیر پاکستان کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔ پاکستان مین دریا وں کا پانی کشمیر کے رستوں سے آتا ہے۔ کشمیریوں پرڈھائے جانے والے ظلم کے تذکرئے کے بعد محسوس ہو رہا تھا کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے۔کشمیر میں معیشت تباہ ہوچکی ہے۔سہاگنوں کے سہاگ لٹ چکے ہیں ۔بچے یتیم ہے۔ ماؤں کے لال منوں مٹی میں جا سکے ہیں۔اِس لیے پاکستان کے اربابِ اقتدار یہ بات اپنے دماغ میں بٹھائیں کہ کشمیر کی آزادی کو اپنی ذات انا کی بھینت نہ چڑھائیں۔فوج بطور ایک ادارہ پاکستان کی سالمیت کا محافظ ہے۔ اِس لیے پاک فوج کے خلاف حکومتی حلیف سیاستدانوں کی جانب سے ہرزہ سرائی کا کیا مطلب ہے۔ اچکزئی اور فضل الرحمان کس کی زبان بول رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کی چےئرمین شپ سیاسی رشوت کے طور پر ایک ایسے شخص کو دی ہوئی ہے جس کا کہنا ہے کہ خدا کا شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہ تھے۔کانگرسی علماء کے ہمنوا پیٹرو اسلام کے حامل نام نہاد پاکستانی مذہبی جماعتوں کے مُلاء جہاد کشمیر کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔انشا ء اللہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ زمانہ طالب علمی سے میرئے قائد لاکھوں دلوں کی دھڑکن انجمن طلبہ ء اسلام کے سابق مرکزی صدر جناب ڈاکٹڑظفر اقبال نوری جو التجاء نبی پاکﷺ کی بارگا میں کرتے ہیں وہی الفاظ میں دھرانے لگا ہوں۔ یا رسولِ ہاشمیؒ ۔کرم کی ہو نگاہ۔ ہر محاذ پر کامران ہوں یہ سپاہ۔
No comments:
Post a Comment